بی جے پی یا دلہن؟ زین العابدین پھنس گیا، کس کو چنے؟


نئی دہلی: بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپنے ہی ملک میں اس قدر نفرت کی علامت بن گئی ہے کہ عام افراد نے اپنی بیٹیوں کے طے شدہ رشتے بھی ان افراد سے توڑنے شروع کردیے ہیں جن کا تعلق بی جے پی سے ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بی جے پی سے تعلق رکھنے والا زین العابدین ان دنوں ا س لحاظ سے سخت پریشان ہے کہ اس کے سسرال والوں نے شادی اوررخصتی کے لیے یہ شرط عائد کردی ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت سے علیحدگی اختیار کرے۔

بھارت: مودی سمیت بی جے پی کے ’سورماؤں‘ کو ’بھارتی‘ کا چیلنج

زین العابدین کے سسرال والوں کی جانب سے یہ شرط اس وقت عائد کی گئی کہ جب شادی کے حوالے سے کچھ رسمیں بھی ادا کی جا چکی ہیں۔ سسرال والوں کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ انہیں ابھی یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کے ہونے والے داماد کا تعلق بی جے پی سے ہے۔

مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ زین العابدین بھی اعتراف کرتے ہیں کہ اس کے سسرال والوں کا اصل اعتراض ان کی بے جے پی سے وابستگی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بی جے پی کی لیڈری زین العابدین کی شادی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اوران کی خوشیوں کی دشمن بن گئی ہے۔ ان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ پارٹی چھوڑیں یا دلہن؟

ذرائع ابلاغ کے مطابق مغربی بنگال کے علاقے کوچ بہار کے تعلقہ دنہاتا کے رہنے والے زین العا بدین بی جے پی یوتھ مورچہ کے ضلعی سیکریٹری ہیں ۔ ان کی ہونے والی دلہن کا تعلق بھی اسی تعلقے سے ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہونے والی دلہن کے بھائی کا کہنا ہے کہ زین العابدین کا خاندان بہت اچھا ہے اور انہیں معمولی سا بھی شک نہیں ہے کہ ان کی بہن بہت خوش رہے گی مگراصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ ان کے ہونے والے جیجا جی سیاست میں ہوں اور یہی وجہ ہے کہ ان کے پاس یہ رشتہ ختم کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں