آزاد کشمیر کی جنگ آزادی اور سدھن قبیلہ

آزاد کشمیر کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ منظور

اسلام آباد: تاریخ شاہد ہے کہ اگر پونچھ کے سدھن سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں 1947 کے اندر ڈوگرہ حکومت کے خلاف ہتھیار نہ اٹھاتے تو شاید دنیا آزاد کشمیر کے نام سے بھی واقف نہ ہوتی چہ جائیکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت جی-7 کے سربراہی اجلاس میں کشمیر کی گونج سنائی دے رہی ہے۔

اس میں رتی برابر شک کی گنجائش موجود نہیں ہے کہ ریاست کشمیر کا سہرا غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان اور اس کے ساتھی ’سدھن مجاہدین‘ اور دیگر آزاد کشمیر کے حریت قبائل کو جاتا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سدھن قبیلے کے 60 ہزار سے زائد افراد نے دوسری جنگ عظیم میں برطانوی فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد غازی ملت کی قیادت میں جنگ آزادی لڑی تھی۔

تاریخ بتاتی ہے کہ ریٹائرڈ فوجیوں اور مجاہدین پونچھ پر مشتمل چھ سدھن بریگیڈ اور 13 سدھن یونٹس پر مشتمل ابراہیم فورس تیار ہوئی تھی جس کے کمانڈر ان چیف کیپٹن حسین خان تھے۔ سدھن بریگیڈ و سدھن یونٹسں جو ریٹائرڈ فوجیوں اور سدھن رضا کار مجاہدین پر مشتمل فورس تھی اس کی ترتیب اس طرح تھی۔

وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر پر احتجاج کیلیے پوری قوم کو کال دے دی

1۔ سدھن بریگیڈ نمبر (1) کی قیادت میجر غلام محمد کر رہے تھے۔ اس بریگیڈ نے آزاد پتن سے پلندری تراڑکھل، ہجیرہ اور راجوری کے محاذوں پر  جہاد فی سبیل اللہ کیا۔ یہ بریگیڈ جنوری 1949 جنگ بندی معاہدے کے بعد ریٹائر کردی گئی تھی۔ یہ سدھن بریگیڈ 1800 سدوزئی مجاہدین پر مشتمل تھا۔

2۔ سدھن بریگیڈ نمبر (2) کی قیادت میجر بوستان خان آف رہاڑہ کر رہے تھے۔ اس برگیڈ نے آزاد پتن سے منگ، تھوراڑ اور راولاکوٹ کے مضبوط مورچے توڑے اور ان سارے علاقوں کو فتح کیا۔ یہ سدھن بریگیڈ 1500 سدھن مجاہدین پر مشتمل تھا۔

3۔ سدھن بریگیڈ نمبر (3) کی کمان کرنل شیر احمد خان کر رہے تھے ۔ اس سدوزئی بریگیڈ نے آزاد پتن سے پلندری اور پلندری سے کوٹلی کے محاذ وں پر جہاد کیا اور کوٹلی کو آزاد کرایا۔ یہ بریگیڈ 1500 سدوزئی مجاہدین پر مشتمل تھا۔

4۔ سدھن بریگیڈ نمبر (4) یہ اضافی بریگیڈ اس لیے قائم کیا گیا تھا کہ جہاں نفری کی کمی ہو وہاں کے لیے جوان روانہ کیے جاسکیں۔ اس  بریگیڈ کی زیادہ نفری کوٹلی محاذ پر لڑتی رہی تھی ۔ اس بریگیڈ کی کمان کرنل خان محمد خان خود کر رہے تھے۔ یہ بریگیڈ 1000 سدوزئی مجاہدین پر مشتمل تھا۔

5۔ سدھن بریگیڈ نمبر (5) کی کمان خان آف منگ کر رہے تھے۔ اس بریگیڈ میں بھی برطانوی فوج سے ریٹائرڈ ایک ہزار سدوزئی فوجی اور 500 سدھن رضاکار مجاہدین شامل تھے۔

یونٹ 1 سدهنوتی 5 اکتوبر 1947 میں تالاواڑی کے مجیر فیروز خان نے 300 برطانوی فوج سے ریٹائرڈ فوجیوں اور 500 مجاہدین کو اپنے ساتھ ملا کر یونٹ سدھنوتی تشکیل دی تھی۔

کشمیر: کرفیو کا 22 واں دن، مزاحمتی قیادت نے احتجاج کا اعلان کردیا

یونٹ 2 سدهنوتی اسے حسین خان فورس کا نام بهی دیا جاتا ہے۔ 5 اکتوبر 1947 میں کیپٹن حسین خان شیہد نے 800 ریٹائرڈ فوجیوں اور 300 رضاکاروں کو اپنے ساتھ ملا کر یہ یونٹ بنائی تھی۔

یونٹ 3 سدهنوتی کپتان ہدایت اللہ خان کہالہ اسے ہدایت فورس کا نام بهی دیا جاتا ہے۔ 5 اکتوبر1947 میں کپتان ہدایت خان نے ریٹائرڈ 500 فوجیوں اور 200 رضا کاروں کو ساتھ ملا کر یہ یونٹ بنائی تھی۔

یونٹ 4 سدهنوتی کپتان شیر خان آف پتن شیر خان نے پانچ اکتوبر 1947 میں 500 ریٹائرڈ  فوجیوں اور 300 رضاکاروں پر مشتمل یہ یونٹ تشکیل دیا تھا۔

یونٹ 5 سدهنوتی اسے صوبیدار منور فورس کا نام بهی دیا جاتا ہے۔ اس میں 100 ریٹائر فوجی اور 300 رضاکارشامل تھے۔

یونٹ 6 سدهنوتی کرنل علی شیر خان نے پانچ اکتوبر 1947 کو 300 ریٹائرڈ فوجیوں اور 500 رضاکاروں پر مشتمل یونٹ بنایا تھا۔

یونٹ 7 سدھنوتی بدربٹالین پانچ اکتوبر 1947 میں کپتان سلیمان خان نے تراڑکهل کے مقام پر 50 ریٹائرڈ فوجیوں اور 500 رضاکاروں پر مشتمل یہ بٹالین تشکیل دی تھی۔

یونٹ 8 سدھن میجر چنوں خان نے 23 اپریل 1947 کو تراڑکهل کے مقام پر ٹرنینگ اور کمکی بٹالین کے طور پر اس کی بنیاد رکھی تھی۔ اس بٹالین کا بنیادی کام جوانوں اور افسران کو تربیت دینا تھا۔

عالمی برداری مقبوضہ کشمیر میں خوراک اور ادویات پہنچائے، شیریں مزاری

یونٹ9 سدهنوتی پانچ اکتوبر1947 کو کرنل برہان علی خان اور صوبیدار شان خان نے 100ریٹائرڈ فوجیوں اور 300 رضا کاروں پر مشتمل یہ یونٹ تشکیل دیا تھا۔

یونٹ 10 سدهنوتی پانچ اکتوبر 1947 کو کپتان محمد حسین نے 200 ریٹائر فوجیوں اور 500 رضا کاروں کو ملا کر یہ یونٹ تشکیل دیا تھا۔

یونٹ 12 سدهنوتی کیپٹن عبدالله خان پلندری نے پانچ اکتوبر 1947 میں 200 ریٹائرڈ فوجیوں اور 300 رضاکاروں پر مشتمل یہ یونٹ قائم کی تھی۔

یونٹ 13 سدهنوتی لیفٹینٹ گل محمد خان نے پانچ اکتوبر 1947 کو 300 ریٹائرڈ فوجیوں اور 300 رضا کاروں پر مشتمل یہ یونٹ قائم کی تھی۔

تاریخ بتاتی ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے  دیگر غیور قبائل نے بھی دس فوجی یونٹس اور تین بریگیڈ تشکیل دے کر سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں آزاد کشمیر کی جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا۔


متعلقہ خبریں