سی پیک کا تحفظ: چین کے بلوچ عسکریت پسندوں سے خاموش مذاکرات


کراچی: برطانوی اخبار دی فائنینشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چین سی پیک منصوبے کے تحفظ کے لیے بلوچ عسکریت پسندوں سے خاموش مذاکرات کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق چین کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو محفوظ بنانے کے لیے گزشتہ پانچ برس سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

دی فائنینشل ٹائمز نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چین بلوچستان میں عسکریت پسندوں سے براہ راست رابطے میں ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ اُنہیں مذاکرات کا علم رکھنے والے تین افراد سے یہ معلومات ملی ہیں۔

ایک پاکستانی اہلکار نے برطانوی اخبار کوبتایا کہ چین کو مذاکرات میں کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اگرچہ کچھ علیحدگی پسندگروہوں نے سی پیک منصوبوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثرنہیں ہوا۔

اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کواس حوالے سے معلومات نہیں لیکن پاکستانی حکام نے مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے۔

ایک اوراہلکار نے اخبار کو بیان دیا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی امداد معطل کرنے کے بعد حکام کو یقین ہوتا جا رہا ہے کہ چین پاکستان کا اصلی ساتھی ہے۔

ایک مقامی سیاسی قبائلی رہنما نے اخبار کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکام نے نوجوانوں کو قائل کرنے کے لیے مالی فائدے دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایک دہائی قبل نوجوان جس تعداد میں انتہا پسند گروہوں میں شمولیت اختیار کر رہے تھے اس میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئےایک حالیہ انٹرویو میں چینی سفارت کار نے کہا تھا کہ سی پیک کو بلوچستان میں موجود عسکریت پسندوں سے خطرہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ نصف صدی سے چین نے کسی دوسرے ملک کی مقامی سیاست میں دخل اندازی نہ کرنے کی پالیسی برقرار رکھی ہے۔ لیکن اب سی پیک کے تحت 60 ارب ڈالر کی مالیت کے منصوبوں کی حفاظت اور سلک روڈ کے زریعے یورپ، ایشیا اورافریقا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے چین کو یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے۔


متعلقہ خبریں