ٹرمپ نے چین سے نئے تجارتی معاہدے کا عندیہ دے دیا


رائٹرز: امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ نے چین کے ساتھ جاری تجارتی جنگ ختم کر کے نئے تجارتی معاہدہ کا عندیہ دے دیا۔

فرانس کے ساحلی شہر بیاریٹز میں دنیا کے صنعتی ممالک جی 7 کے اجلاس کے اختتام پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین کی طرف سے مثبت اشارے ملنے کے بعد وہ جاری تجارتی جنگ کو کم کر کے چین سے نئے معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں چین کے تجارتی اہلکاروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں سے رابطہ کر کے معاملات کو پرسکون اور خوش اسلوبی سے حل کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ چین نے پھر سے مذاکرات کی میز پر آنے کی خواہش ظاہر کی ہے، اور وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین سے مذاکرات جلد شروع ہونگے اور عالمی مارکیٹ میں اس کے جلد اچھے اثرات مرتب ہونگے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ جین سے جاری تجارتی جنگ کو طول نہیں دینا جاہتے اور جلد اس معاملے کا حل نکالا جائیگا۔ انہوں نے اس موقع پر چینی صدر شی جن پنگ کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ معاملات کو سمجھنے والے ایک عظیم رہنماء ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ چین سے تجارتی معاہدہ  نہ صرف چین  اور امریکہ کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ ساری دنیا کے لیے اچھا ہوگا۔

پچھلے جمعہ کو دنیا کی دو بڑی معاشی طاققوں نے ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر مزید محصولات لگانے کا اعلان کردیا تھا، جس نے عالمی تجارتی منڈی میں وسیع پیمانے پر منفی اثرات مرتب کیے اور مختلف اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان رہا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے ساتھ ڈیل ہوجائے گی،ڈونلڈ ٹرمپ پرامید

امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ اور درآمدی سامان  پر نئے محصولات لگنے کی وجہ سے چین کی کرنسی یوآن  پیر کو11 سال کے کم ترین سطح پر کاروبار کرنے لگا۔

ٹرمپ سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ یہ سب کے مفاد میں ہے کہ امریکہ اور چین دونوں کسی معاہدے پر پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی معیشت برآمداد پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔

جی 7 ممالک کا اجلاس

فرانس کے ساحلی شہر بیاریٹزمیں ہونے والے اجلاس میں جی 7 ممالک کے سربراہان نے برازیل اور دوسرے ممالک کو ایمازون کے جنگل میں لگی ہوئی آگ کو بجھانے کے لیے فوری طور پر 20 ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا۔

جی 7 اجلاس میں امریکہ اور دوسرے صنعتی ممالک کے درمیان بہت سے معاملات پر اتفاق نہیں ہوسکا اور کوئی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوسکا۔ تاہم ٹرمپ اور اس کے مغربی اتحادی اختلافی معاملات  کو سلجھانے پر متفق نظر آئے۔

ٹرمپ اور دیگر مغربی اتحادی روس کی جی 7 گروپ میں دوبارہ شمولیت، شمالی کوریہ  کے ساتھ جوہری معاہدہ اور ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے موجودہ اختلافات کو کم کرنے  کے لیے کسی نتیجے پر نہیں پہنجے۔

ٹرمپ کا ایران کو پھر سے ’’امیر‘‘ بنانے کا  عندیہ

جی 7 اجلاس  میں اور میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے معاملے پر محاز آرائی کرنے سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیے۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے کھلے دل سے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کا خواہش مند نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھا ایران دیکھنا اور پھر سے اسے امیر بنانا چاہتے ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے جی 7 ممالک کے اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو مدعو کر کے ٹرمپ سمیت دیگر سربراہان کو حیرت زدہ کردیا تھا۔

جواد ظریف کی جی 7 ممالک کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے  کہا یہ کہنا غلط ہے کہ اس معاملے پر فرانس کے صدر نے انہیں اندھیرے میں رکھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہیں جواد ظریف کی طرف سے جی 7 ممالک کے اجلاس میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں، البتہ ان کی کسی بھی ایرانی عہدہدار سے ملاقات قبل از وقت ہوگا۔

فرانس اور دیگر دستخط کنندہ ممالک ایران، امریکہ جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے بھر پور کوششیں کر رہے ہیں اور ایران پر زور دے رہے ہیں کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک خاص حد سے زیادہ یورینیم افزودہ نہ کرے۔


متعلقہ خبریں