ترک فوج کے 5 جرنیل مستعفی، حکومت اور سرکاری ذرائع ابلاغ خاموش

ترک فوج کے 5 جرنیل مستعفی، حکومت اور سرکاری ابلاغ خاموش

فائل فوٹو


انقرہ: ترک فوج کے پانچ اعلیٰ عہدیداروں نے ملٹری شوریٰ کے فیصلوں پر عمل درآمد سے انکار کرتے ہوئے استعفے جمع کرا دیے ہیں۔

ترکی میں حزب اختلاف کی جانب جھکاؤ رکھنے والے ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر طیب اردوان نے اگست 2019 کے شروع میں ملٹری شوریٰ کی سربراہی کی جس میں کچھ فیصلے کیے گئے تھے۔

ذرائع کا حوالہ دیے بغیر اخبار نے لکھا کہ شوریٰ کے سربراہ نے جو فیصلے کیے سابق فوجی ان کو فوج میں کمی کرنے کے مترادف سمجھ رہے ہیں تاہم ترکی کے سرکاری اہلکار یا ذرائع ابلاغ نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

رائٹرز نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ مستعفی ہونے والوں میں ایک میجر جنرل اور چار بریگیڈیئر جنرل شامل ہیں اور انہوں نے شوریٰ کے فیصلوں پر عملدارآمد سے معذرت کی تھی۔

مستعفی ہونے والوں میں جنرل احمد آرجان چوبارجی، عمرفاروق بوزدمیر اور رجب بوز دمیر سمیت دیگر دو افسران شامل ہیں۔

صدر طیب اردوان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فوجی ترقی، تنزلی اور تعیناتیوں پر غور کیا گیا تھا۔

حزب اختلاف کی جانب جھکاو رکھنے والے اخبار نے دعویٰ کیا کہ پانچ افسران کا استعفی حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے جو اس بات کا غماز ہے کہ  ترک فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں