الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر

شہری کو سوچنے کا موقع ہی کیوں ملے کہ عدالت کچھ چھپا رہی ہے، عدالت

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ درخواست کی سماعت کل کرینگے۔ 

رجسٹرار آفس نے اعتراضات ختم ہونے کے بعد درخواست سماعت کے لئے مقرر کی۔ وکیل جہانگیر جدون نے گزشتہ روز درخواست واپس لے کر آج دوبارہ دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دونوں ممبران کی تعیناتی کے 22 اگست کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے، وزارت پارلیمانی امور کے نوٹیفکیشن پر فوری عمل درآمد روکا جائے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیاکہ دونوں نئے ممبران الیکشن کمیشن کی تعیناتی آئین سے متصادم ہے،درخواست میں سیکرٹری صدر مملکت، پرنسپل سیکرٹری، وزیراعظم،وزارت قانون ، دونوں نئے ممبران اور الیکشن کمشن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیاہے۔

اس ضمن میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ 22 اگست کو الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کی گئی ہے، جس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی میں بلوچستان اور سندھ کا کوٹہ مدنظر نہیں رکھا گیا لہذا

ممبران کی تعیناتی کا جاری شدہ نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

یاد رہے 23اگست کو  چیف الیکشن کمشنر نے نئے ممبران سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا  کہ نئے ممبران کی تقرری آئین کی خلاف ورزی ہے جو آرٹیکل 213 اور 214 کے مطابق نہیں ہوئی۔

واضح رہے وفاقی حکومت نے گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ اور بلوچستان کی تقرری کی تھی۔

منیر کاکڑ کو بلوچستان،خالد محمود صدیقی کو ممبر سندھ لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی عدالت میں چیلنج


متعلقہ خبریں