وفاقی دارالحکومت کے اسپتال میں ڈاکٹرز کی 422 آسامیاں خالی

نئے مالی سال میں  پمز اسپتال کے23 ارب روپے کے 21 منصوبوں میں سے صرف 5کے لیے محض ایک 1 ارب 48 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت میں انکشاف ہواہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے  اسپتال  پمز میں ڈاکٹروں کی 818 منظور شدہ آسامیاں ہیں جن میں سے 422 خالی ہیں۔

کمیٹی اجلاس میں یہ انکشاف بھی کیا گیاکہ نرسوں کی 352 ، جبکہ دیگر اسٹاف کی 316 آسامیاں بھی  خالی ہیں۔ اس معاملے پر کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس چیئرمین خالد حسین مگسی کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں پی ایم ڈی سی کے نکالے جانے والے 4 ارکان کا معاملہ زیر بحث آیا۔

کمیٹی نے معاملے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ اجلاس کے دوران پمز اسپتال  کےحکام کی جانب سے بھی کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جس میں مختلف آسامیاں خالی ہونے سے متعلق آگاہی دی گئی ۔

قائمہ کمیٹی میں کمیٹی اجلاس میں اسلام آباد کے دیہاتی علاقوں میں بنیادی مراکز صحت اور ڈسپنسریاں غیر فعال ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

ایڈیشنل سیکریٹری نے بنیادی صحت مراکز پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان مراکز میں57 بیماریوں کے لیے 80 ادویات اور50 سے 60 آلات چاہئیں جنہیں ہر بنیادی صحت مراکز میں رکھا جائیگا۔

اجلاس کے دوران وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے بنیادی صحت مراکز میں پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کی تعیناتی پر اعتراض اٹھا دیا،  کہا میں دعوے سے کہتا ہوں کہ ان بنیادی صحت مراکز میں پمز کا کوئی ڈاکٹر حاضری نہیں دے گا۔وہاں کے مقامی ڈاکٹروں کو اگر موقع دیا جتا تو اچھے نتائج ملتے۔

علی نواز اعوان نے وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کی روک تھام سے متعلق بھی متعلقہ حکام کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔

اجلاس میں پاکستان سائیکلوجیکل کونسل بل 2018  پربھی غور کیا گیا جبکہ نومولود بچوں کی پیدائش کے وقت اسکریننگ کا بل  بھی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: شہراقتدار کے سب سے بڑے اسپتال پمز کے مسائل کم نہ ہوسکے


متعلقہ خبریں