کشمیر میں جبر و تشدد کا 24 واں دن: عوام میں بے چینی اور اضطراب

کشمیر: کرفیو کا 43 واں دن، 40 ہزار کشمیری جیلوں و عقوبت خانوں میں منتقل

سری نگر: مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے جبر و تشدد اور انسانیت سوز مظالم کے سلسلے کو 24 دن گزر چکے ہیں۔ عوام الناس میں بے چینی و اضطرابی کیفیت بڑھتی جارہی ہے اور تمام تر حکومتی دعوؤں کے باوجود مودی سرکار معمولات زندگی کو بحال کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرفیو اور بدترین لاک ڈاؤن کے دوران جب فاقہ کشی اور بنیادی اشیا کی عدم دستیابی کے سبب جب کشمیری عوام نے بزرگوں، بچوں اور خواتین کی بگڑتی ہوئی صورتحال دیکھی تو وہ فرط جذبات سے مغلوب ہو کر عائد حکومتی پابندیوں کے برخلاف اشیائے خورو نوش، دودھ اور ادویات کی تلاش میں سڑکوں پہ نکل پڑے جس پر قابض افواج نے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

گھروں پر عائد پابندیوں کے باوجود وادی کے شمالی، جنوبی اور وسطی علاقوں میں نکلنے والوں پر قابض افواج، نیم فوجی دستوں اور پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، پیلٹ گنز کا استعمال ہوا اور آنسو گیس کی شیلنگ ہوئی جس کے نتیجے میں متعدد کشمیری نوجوان شدید زخمی ہوگئے ہیں جنہیں علاج معالجہ کی سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ظلم و بربریت کی انتہا کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ زخمیوں کا علاج گھروں پہ کیا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق  بازاروں میں سناٹا ہے، مواصلاتی نطام معطل ہے، کاروبار زندگی مفلوج ہے اور پوری وادی دنیا کی سب سے بڑی جیل کا منظر پیش کررہی ہے۔

اکتوبر نومبر میں پاک بھارت جنگ دیکھ رہا ہوں، شیخ رشید

ذرائع ابلاغ کے مطابق رات کے سناٹوں میں صرف فوجی بوٹوں کی پھیلتی آوازیں خوف و ہراس پھیلاتی ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز بھی دہلی میں بھارت کے سیکریٹری داخلہ کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مقبوضہ وادی کشمیر کے حالات زیر بحث آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام اس صورتحال پہ کافی سیخ پا تھے کہ ابھی تک وادی کی صورتحال معمول پر کیوں نہیں آسکی ہے؟ بھارتی حکام کے لیے پریشانی کا سبب یہ ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور مشیر قومی سلامتی اجیت ڈووال کو کیا جواب دیں گے؟

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جی -7 سربراہی کانفرنس میں عالمی دنیا کے سامنے غلط بیانی کرکے بھارت واپس پہنچ رہے ہیں کہ مقبوضہ وادی کشمیر میں صورتحال معمول پر ہے۔

مقبوضہ وادی کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے مودی حکومت کی ایما پر حریت کانفرنس کی قیادت، تمام سیاسی رہنماؤں سمیت کم و بیش دس ہزار افراد کو حراست میں لے کر جیلوں، عقوبت خانوں اور وادی سے دور نامعلوم مقامات پر منتقل کیا ہے۔

گرفتار افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کے متعلق ازحد پریشان ہیں کہ وہ کس حال میں ہیں؟ اورکہاں ہیں؟ لیکن انہیں معلومات دینے والا کوئی نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں