کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ کی انتہا پسند مودی سرکار سے جواب طلبی

کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ کی انتہا پسند مودی سرکار سے جواب طلبی

نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے مودی سرکار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ بھارت کی عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بنچ نے آئندہ سماعت اکتوبر 2019 تک ملتوی کردی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ وادی چنار کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارت کے آئین کی شق 370 ختم کرنے سے متعلق 14 درخواستوں کی سماعت بھارت کی سپریم کورٹ میں ہوئی۔

مقبوضہ کشمیر:بھارتی عوام بھی مودی کے متنازعہ فیصلے کےخلاف ہوگئے

بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے بھارت کی انتہا پسند ہندوحکومت کو دو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں۔

بھارتی عدالت عظمیٰ میں بھارت کی جنونی ہندوؤں کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی چنار میں ذرائع ابلاغ پر عائد کردہ پابندیوں سے متعلق بھی دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار ارونادا بھاسن کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقبوضہ وادی چنار میں گزشتہ 24 دن سے لاک ڈاؤن ہے اور صحافت و صحافیوں پر پابندی عائد ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے سربراہ چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم حکومت کو نوٹس جاری کر رہے ہیں کہ وہ حکومت آئندہ سات دن میں جواب جمع کرائے۔

سپریم کورٹ جن درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے ان میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما سیتا رام پچوری، کانگریس کے رہنما تحسین پوناوالا، کشمیر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور سابق سرکاری ملازم شاہ فیصل کے علاوہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طالبعلم رہنما شہلا رشید بھی شامل ہیں۔

13 اگست کو متفرق درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے فوری طور پر کوئی حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا اور عدالت عظمٰی کے تین رکنی بنچ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقبوضہ وادی کشمیر کی صورتحال حساس ہے اس لیے حالات معمول پر آنے تک انتظار کرنا چاہيے۔

تحسین پونا والا کی دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ریاست کشمیر میں نافذ کرفیو، ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ کی معطلی اور ٹی وی چینلز کی بندش ختم کی جائے۔

اسی دن سپریم کورٹ نے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی جانب سے بھی سپریم کورٹ میں کشمیر میں عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے جمع کرائی گئی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کیا تھا۔


متعلقہ خبریں