’پاکستان کو بھارت کیلئے فضائی حدود مکمل طورپر بند کردینی چاہیے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھارت کے لیے فضائی راستہ مکمل طورپر بند کردینا چاہیے۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سئینر تجزیہ کار عامرضیاء کا کہنا تھا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے جنگ کا اعلان کردیا ہے۔ ہمیں اس حوالے سے مزید کس چیز کا انتظار ہے کہ بھارت نے اس معاملے میں کشمیریوں سمیت کسی کی رائے نہیں لی ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ فضائی راستہ بند کرنے سے دونوں ممالک کا نقصان ہوا تھا، ایسا حالات جنگ میں ہوتا ہے اور پاکستان کے لیے یہ حالات ایسے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزیراعظم کو فیصلہ کرکے قوم کو ایک ہی بار آگاہ کرنا چاہیے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو ہر سطح پر نقصان پہنچانے کے لیے ہر قدم اٹھایا ہے اور اب عوام کا خیال ہے کہ ہمیں بھی بھارت کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک بار پھر یہ قدم اٹھالینا چاہیے۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ یہ ہمارے لیے اہم مسئلہ ہے اور اس پر سب کا موقف بھی ایک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے فضائی بندش سے سول ایوی ایشن کو آٹھ ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، اب بھی ہمیں پہلی ترجیحی متبادل حکمت عملی کو دینی چاہیے۔

تجزیہ کار نصراللہ ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر کے ساتھ ہماری جذباتی وابستگی ہے لیکن اس حوالے سے ہمیں عالمی دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے کہ وہ خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ہماری طرف سے فضائی بندش سے پاکستان کو سفارتی سطح پر بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نومبر دسمبر میں پاک بھارت جنگ سے متعلق سوال کے جواب میں امجد شعیب نے کہا کہ شیخ رشید کا یہ سیاسی بیان ہےجسے وہ تبدیل کرتے رہتے ہیں، پاکستان نے جارحیت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے، بھارت حملہ نہیں کرے گا لیکن الزام تراشی کے لیے کوئی ڈرامہ کرسکتا ہے۔

نصراللہ ملک نے کہا کہ جب کرفیو میں نرمی ہوگی تو مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال تب سامنے آئے گی، پاکستان جنگ نہیں چاہتا جبکہ بھارت میں بھی اس حوالے سے زیادہ جوش نہیں ہے۔

عامر ضیاء نے کہا کہ بھارت اپنے مقاصد بغیر جنگ کے حاصل کرچکا ہے، ہمارے احتجاج یا مظاہروں سے بھارت پر کوئی دباؤ نہیں آئے گا، بھارت کو نہ روکا گیا تو وہ یہی صورتحال برقرار رکھ کر مزید فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

مشرف زیدی نے کہا کہ انتہا پسند نظریات ملکوں کو تباہ کردیتے ہیں اور اب بھارت نے یہی راستہ اختیار کرلیا ہے۔ دنیا کا ردعمل بھارتی منصوبہ بندی کے برعکس ہے اس لیے اس کی کوشش ہے کہ پاکستان جنگ کی طرف جائے۔

ناصر بیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے لیے ایک حد مقرر کرلی ہے کہ ہم نے اس سے آگے نہیں جانا ہے لیکن اگر بھارت بھی اپنی حد سے آگے آیا تو اسے بھرپور جواب دیں گے۔ اگر دونوں ممالک میں چھوٹے پیمانے پر بھی چھڑپ ہوئی تو وہ محدود نہیں رہے گی۔

بھارتی سپریم کورٹ سے متعلق سوال کے جواب میں مشرف زیدی نے کہا کہ ہندوستان کے کسی ادارے سے ہمیں انصاف کی توقع نہیں رکھنی چاہیے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا ہے اور پاکستان کو ہمیشہ کمزور سمجھا ہے۔

ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین کہتا ہے کہ راجیہ سبھا یا لوک سبھا کشمیر سے متعلق تب تک قانون سازی نہیں کرسکتے جب تک کشمیر کی اسمبلی نے سفارش نہ کی ہو لیکن اکتوبر کی تاریخ دینے کا مطلب حکومت کو معاملات سنبھالنے کے لیے مزید وقت دینا ہے۔

نصراللہ ملک نے کہا کہ ہندوستان پر اس وقت بہت زیادہ دباؤ ہے اور اس میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ، ممکن ہے بھارتی سپریم کورٹ انسانی حقوق سے متعلق کوئی بات کرے لیکن خصوصی حیثیت بحال نہیں ہوگی۔

عامر ضیاء نے کہا کہ بھارت سے انصاف کی توقع نہیں ہے، وہاں کی جمہوریت ایک فریب ہے اور اپنے قومی مفاد پر سب کا اتفاق ہے۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اور مسلمانوں کے معاملے پر بھارتی سپریم کورٹ کا رویہ ہمیشہ مختلف رہا ہے، یہ بھارتی اقدام کی خلاف ورزی ہے لیکن اس کا اصل مقصد عالمی دباؤ میں کمی لانے کے لیے وقت دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خطے میں امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، عمران خان


متعلقہ خبریں