پاکستان کا کشمیر سیل بنانے کا اعلان

پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان نے مسٔلہ کشمیر کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے کشمیر سیل بنانے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت ختم کرنے کے بعد مذاکرات کا اب کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو لیکر ہر فورم پر جائے گا اور وادی میں ہونے والے بھارتی اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسٔلے کے حل کے حوالے سے کشمیریوں کے جذبات جب تک نہیں دیکھے جائیں گے آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا دوغلہ پن سب کے سامنے ہے، باہر وہ کہتے ہیں کہ یہ دو طرفہ معاملہ ہے اور بھارت میں کہتے ہیں کہ  یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کی کشمیر کے حوالے سے بھارت کی پوزیشن تیزی سے بدلتی رہتی ہے جبکہ  کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا  مؤقف شروع سے یکساں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوجائے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے، جس کے باعث پوری وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاوَنی بنادیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں میڈیا اورانٹرنیٹ پر بھی پابندی لگارکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود کشمیری بھارتی اقدامات کے خلاف احتجاج کررہےہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کو رہا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، دفتر خارجہ

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکی جیلیں اور تھانے گرفتار کشمیری لوگوں سے بھر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے معصوم شہری شہید ہوئے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارت کہ طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال تاحال۔جاری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف میں جانے سے متعلق ابھی مشاورت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اجلاس میں جانے کے امکانات ہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت کے لیے فضائی حدود  کی بندش سے متعلق مشاورت ہوئی ہے، وقت آنے پر اس پر غور کیا جاسکتا ہے، فی الحال ائیر اسپیس بندش سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا–
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کلبھوشن کے حوالے سے بھارتی حکومت سے رابطے میں۔ہیں

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ ختم نہیں ہوا بلکہ یہ سیکیورٹی کونسل  میں تاحال موجود ہے، اقوام۔متحد ہ کی جنرل اسمبلی کے دوران کشمیر کے حوالے سے سائیڈ لائن اجلاس متوقع ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کشمر میں بھارتی اقدامات کے متعلق وزیرخارجہ نے مختلف ممالک کو خط لکھے، اور دنیا کو آگاہ کیا کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حد تک جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے، اور سیکیورٹی کونسل کے سربراہ کو خط لکھا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  پاک افغان  سرحدی علاقے میں فائرنگ سے متعلق افغان حکومت کے موقف کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے سرحدی واقعات کوغلط انداز میں پیش کرنے پر تشویش کا اظہا ر کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان بارڈر سے دہشت گردوں کی فائرنگ کا صرف جواب دیتا ہے، افغان بارڈر پر فائرنگ کی پالیسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو دہشت گرد کیمپوں کے حوالے سے معلومات دی ہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا، ہم ہمیشہ سے مذاکرات کے حامی رہے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسرائیل کے حوالے سے بنیادی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں