مسائل میں گھِرے پمز اسپتال کے لیے ایک نیا مسئلہ


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے سب سے بڑے اسپتال کے لیے مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

وسائل اور افرادی قوت کی کمی کے شکار پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسپتال کے لیے مریضوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ شدید پریشانی کا شکار ہے۔

رواں سال پمز میں آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) کے مریضوں کی تعداد 14 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 18 ہزار سے زائد رپورٹ کی گئی ہے۔ خون کی تشخیص کے لیے پمز آنے والے مریضوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال پمز پیتھالوجی میں 34 لاکھ 41 سے زائد نمونوں کی تشخیص کی گئی، پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ میں روزانہ کی بنیاد پر 9 ہزار 430 نمونوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ریڈیالوجی میں رواں سال 3 لاکھ 88 ہزار جب کہ روزانہ 1 ہزار سے زائد مریضوں کے ٹیسٹ کے جاتے ہیں۔

گزشتہ پانچ برس کے دوران پیتھالوجی میں آنے والے تشخیصی نمونوں میں 6 لاکھ سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سال 2014-15 میں یہ تعداد 10 لاکھ 46 ہزار تھی۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برس کے دوران پمز کے او پی ڈی میں 4 لاکھ سے زائد مریضوں کا اضافہ ہوا، سرجیکل کے 28 ہزار 640 اور ان پیشنٹ کے 85 ہزار 287 مریضوں کا معائنہ ہوا ہے۔

سال 2015 16 میں او پی ڈی میں 12 لاکھ 57 ہزار مریضوں کا معائنہ ہوا، پمز او پی ڈی میں مریضوں کی روزانہ آمد کی تعداد 5 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

مریضوں کی تعداد انتہا کو پہنچنے کے باعث اسپتال میں مریضوں کی معائنے کے لیے ڈاکٹرز کم پڑ گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں