کراچی میں جرائم، پولیس کے جواب نہ دینے پر عدالت برہم


کراچی: شہرقائد میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی روک تھام کے لیے درخواست پررینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔ جب کے پولیس اوردیگرفریقین کی جانب سے جواب نہ دینے پرعدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

بدھ کو درخواست کی سماعت سندھ کی عدالت عالیہ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کی۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیگرفریقین کی جانب سے جواب جمع کرانے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟

ہائی کورٹ نے پولیس کو آئندہ سماعت پرہرصورت جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی۔

سندھ کی عدالت عالیہ میں مزمل ممتازمیوایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ (شہری- پولیس رابطہ کمیٹی ) سی پی ایل سی چھینے گئے موبائل فونز بلاک نہیں کرتی۔ شہریوں سے لوٹے گئے موبائل فون پولیس کی سرپرستی میں کھلے عام فروخت ہورہے ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ شہرمیں اسٹریٹ کرائم کی کارروائیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں۔ شہری اپنے قیمتی سامان سے محروم ہورہے ہیں۔ جب کے ان وارداتوں کے دوران کئی شہری جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ وارداتیں لانڈھی اور کورنگی کے علاقوں میں ہورہی ہیں۔

کورٹ سے استدعا کی گئی کہ پولیس کوجرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کرائم برانچ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سی آئی اے سمیت متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالتی حکم پر موبائل کمپنیز کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں