بلدیاتی نظام:حلقہ بندیوں کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ

جنوبی پنجاب کیلئے سرکاری ملازمتوں میں 32 فیصد کوٹہ مختص

فائل فوٹو


لاہور:آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے  پنجاب میں بلدیاتی نظام کو فعال کرنے کا معاملے پر حکومت نے حلقہ بندیوں کے لئے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ آرڈیننس کے ذریعے فوری طور پر حلقہ بندیاں کروائی جائیں گی اور اس کے بعد پنجاب میں بلدیاتی نظام کو فعال کرنےکے لئے آئندہ کی منصوبہ بندی ہوگی۔

حکومتی ذرائع نے دعوی کیاہے کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سےآئندہ دو روز میں آرڈیننس پاس کئے جانے کا امکان ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی محاذ آرائی کی وجہ سے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو آرڈیننس کا مسودہ بھجوا دیا گیا ہے۔

بلدیاتی نظام کےنئے قانون کے تحت شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ویلیج کونسل قائم کی جائیں گی۔

ویلیج کونسل اورمحلہ کونسل میں فری لسٹ الیکشن ہوگا اور زیادہ ووٹ لینے والا چیئرمین ہو گا جبکہ زیادہ سے کم ووٹ کی طرف عہدوں کی بالترتیب نمائندگی ہو گی۔

نئے بلدیاتی نظام میں تحصیل اور میونسپل سطح پر انتخاب جماعتی بنیادوں پر ہو گا اور سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کے لئے اپنے پینل دیں گی جبکہ ویلیج کونسل اور محلہ کونسل کا انتخاب غیرجماعتی بنیادوں پر ہو گا۔

نئے مسودہ قانون کی گورنر سے منظوری اور گزٹ نوٹیفیکشن ہوتے ہی بلدیاتی ادارے تحلیل ہو جائیں گے۔ پنجاب حکومت کے مطابق بلدیاتی اداروں کا ایک سال کے اندر انتخاب کرایا جائے گا، نئے انتخاب تک بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر مقرر ہوں گے۔

نئے قانون کے مطابق بلدیاتی اداروں کو پنجاب کے کل بجٹ کا 33 فیصد حصہ دیا جائے گا۔

نئے بل کی حتمی منظوری کے بعد 22 ہزار ویلج کونسلز قائم ہوں گی اور 138 تحصیل کونسلز کے انتخابات ہوں گے۔

نئے بلدیاتی نظام کے تحت لوکل گورنمنٹ پانچ سطحوں پر مشتمل ہو گی۔ تحصیل کونسل، ویلیج کونسل، ہمسائیگی (نیبرہڈ) کونسل، میونسپل کارپوریشن اور میٹروپولیٹن لوکل گورنمنٹ کے ادارے ہوں گے۔

بلدیاتی انتخابات میں امیدواروں کے لیے تعلیم کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ اقلیتی آبادی پر مشتمل علاقوں میں اقلیتی نمائندہ ہی انتخاب لڑ سکے گا۔ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار کی کم سے کم عمر 25 سال مقرر کی گئی ہے۔
بلدیاتی اسمبلی کا اسپیکر کنوینئر کہلائے گا۔

نئے بلدیاتی نظام میں نوجوانوں اور ٹیکنوکریٹس کی مخصوص نسشتیں ختم کر دی گئی ہیں۔ ویلج کونسل اور نیبرہڈ کونسل کی اسمبلیوں میں فیصلہ شو آف ہینڈ کے ذریعے ہو گا۔ بلدیاتی  اداروں کی مدت چار سال کر دی گئی ہے۔

نئے قانون کے تحت پہلے اور آخری سال میئر، ڈپٹی میئر اور چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جا سکے گی۔ بلدیاتی اداروں میں کوئی بھی ترقیاتی کام کرانے کے لئے قرارداد لانا ضروری ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں بلدیاتی نظام کا مسودہ قانون منظور


متعلقہ خبریں