اسلام آباد: سابق وزیراعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ آج عدالت کی اجازت کے ساتھ اپنے والد سے ملنا چاہتی تھیں مگر پمز انتظامیہ نے مجھے دیکھ کر اسپتال کے دروازے بند کردئیے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جب وہ اپنے والد سے ملاقات کے لئے اسپتال پہنچیں تو انہوں نے دیکھا کہ اسپتال انتظامیہ نے اس دوران کسی مریض کو نہ اندر آنے دیا اور نہ باہر جانے دیا۔
We heard only through media that our father Pres @AAliZardari was shifted to hospital from jail. Despite being his daughter, despite court order @AseefaBZ was denied visitation & manhandled by police. Imran’s dictatorship. Trial not even begun & this is Medina?! #Pathetic #Shame pic.twitter.com/e3Iq0g9SWa
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 30, 2019
آصفہ بھٹو زرداری نے سوال اٹھایا کہ کون سی اتھارٹی اس سلیکٹڈ حکومت کو پورا اسپتال بند کرنے کی اجازت دیتی ہے؟ کون سی اتھارٹی اس سلیکٹڈ حکومت کو مریضوں اور شہریوں کے اسپتال داخلے پر پابندی لگاتی ہے؟
Finally managed to enter only to find police blocking stairs and elevators. Waited for my father at the elevators when police decided to form a chain to stop me for seeing him. Stopped, Pushed, manhandled by police. Is this Madina ki riyasat? #Shame
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) August 30, 2019
انہوں نے کہا کہ وہ کسی طرح اسپتال کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوئیں تو سیڑھیوں اور لفٹ پر پولیس والے کھڑے تھے، میں لفٹ کے پاس کھڑی تھی کہ پولیس اہل کاروں نے مجھے والد کے پاس جانے سے روکنے کیلئے انسانی زنجیر بنالی۔
آصفہ بھٹو زرداری نے الزام عائد کیا کہ مجھے روکا گیا، دھکا دیا گیا، پولیس کی جانب سے ناروا سلوک کیا گیا،
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسی ہوتی ہے مدینے کی ریاست؟
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیر بخاری نے کہاہے کہ انتظامیہ کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو والد سے ملاقات سے روکا گیا، ملاقات سے متعلق تحریری طور پر درخواست ہمارے پاس تھی، انتظامیہ درخواست وصول کرنے کے لئے تیار ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈھونڈتے رہے کہ کوئی عدالتی احکامات کے مطابق موجود تحریری درخواست وصول کرے،جیل انتظامیہ ہمیں نظر ہی نہیں آئی۔پولیس، اسپتال انتظامیہ اور اسسٹنٹ کمشنر سمیت کوئی درخواست وصول کرنے کو تیار نہیں تھا۔
پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہماری درخواست پر عملدرآمد ہو۔
یہ بھی پڑھئے: آصف علی زرداری کو پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پمز اسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ آصف زرداری سے انکی بیٹی سے ملاقات کی اجازت نا ملنا توہین عدالت ہے۔ آپ کسی کو اسپتال کے اندر جانے سے نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کمرہ سب جیل ہے تو پورا اسپتال بند نہیں کر سکتے۔ میں وکیل ہوں میرے پاس اجازت نامہ بھی تھا اور میں سینیٹر بھی ہوں،کسی بھی سینیٹر کا حق ہے کہ وہ اسپتال میں جاکے چیک کر سکتا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مریض کو بیٹی سے نا ملانا اس سے بڑی لاقانونیت نہیں ہوسکتی۔