زر مبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی اب رک گئی ہے،گورنراسٹیٹ بنک

ملک درست سمت میں آ گیا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

فوٹو: فائل


کراچی: گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر نے کہاہے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے  زر مبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی اب رک گئی ہے، اب ذخائر میں آہستہ آہستہ اضافہ ہورہاہے۔ گزارش ہے کہ بھروسہ رکھیں بہتری ہورہی ہے۔ 

فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا رواں مالی سال کے لئے مہنگائی کی شرح 13 فیصد تک رہنے کا اندازہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  2014 سے 2017 کے دروان کرنٹ اکاؤنٹ  خسارہ تیزی سے بڑھتا رہا،پاکستان میں پہلی بار کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو ارب ڈالر ماہانہ تک پہنچ گیا تھا۔

رضاباقر نے کہا کہ  ادائیگی کا توازن برقرار نہ رہنے کی وجہ سے روپے پر دباو بڑھاتا چلا گیا،اس کے ساتھ اس دوران ایکسچینج ریٹ کو زبردستی روک کے رکھا گیا۔ اسی وجہ سے ہمارے زرمبادلہ ذخائر کم ہوتے گئے۔

گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ جیسے جیسے بڑھنا شروع ہوا تو کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی آنا شروع ہوگئیجس کی وجہ سے کرنٹ اکاونٹ خسارہ ایک ارب ڈالر تک گرگیا۔

رضاباقر نے کہا  اگر آئی ایم ایف کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے شرح سود دیکھیں تو زیادہ نہیں ہے۔ اسٹیٹ بنک نے بھی شرح سود میں اضافہ بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے ہی کیا ہے۔

انہوں نے  کہا کہ دوہزار بارہ سے دوہزار انیس تک شرح سود نیچے بھی گئی  اور اوپر بھی گئی ، شرح سود میں تیزی سے اتار چڑھاؤ کے باوجود نجی سرمایہ کاری میں کوئی فرق نہیں پڑا تاہم اب دیگر عوامل ہیں جس کی وجہ سے نجی شعبہ سرمایہ کاری نہیں کررہا۔

صدر فیڈریشن ہاؤس دارو خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں  گورنر اسٹیٹ بنک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے آنے کے بعدصنتعکاروں اورتاجروں میں اعتماد بحال ہوا ہے۔ ملک کے بیرونی قرضوں کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے۔

داور خان اچکزئی نے کہا کہ پالیسی ریٹ بڑھنے سے معیشیت پر اسکے اثرات آرہے ہیںلیکن ملکی معاشی صورتحال سے ہم بخوبی آگاہ ہیں، سی پیک اور اس جیسے منصوبوں میں مقامی صنعتکاروں کو کتنے مواقع دئیے گئے؟

صدرفیڈریشن ہاؤس نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں شرح سود 5فیصد سے زیادہ نہیں لیکن ہمارے پاس13 فیصد سے زیادہ ہے

انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھنے سے بنکوں کے ڈیپازٹ تو بڑھ سکتے ہیں لیکن صنعتوں میں اسکے برے اثرات ہوتے ہیں۔ 35سے 40فیصد روپے کی قدر میں کمی کے باوجور ایکسپورٹ نہیں بڑھی، اس وقت برآمدی شعبہ میں بہت مشکلات ہیں۔

داور خان نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹرز میں بھی براہ راست کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہورہا، ایران،  افغانستان اور دیگر ممالک سے تجارتی تعلقات بڑھانے میں مدد ملیگی۔ اگر چمن میں اسٹیٹ بنک کوئی دفتر قائم کردے تو تجارتی رابطوں میں آسانی ہوگی۔

تاجر رہنما پیٹرن ان چیف ایس ایم منیر نے اس موقع پر کہا کہ مجھے وزیراعظم کا فون آیا کہا کہ آئندہ دو ماہ میں حالات بہتر ہوجائینگے۔ ایکسپورٹ ریفنڈز ہمیں نہیں مل رہے،808 ارب کی ایکسپورٹ ہے 400ارب کے ریفنڈ کی ادائیگیاں باقی ہیں۔

ایس ایم منیر نےاپنے خطاب میں یہ بھی  کہا کہ  روپے کی بے قدری سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیے: مالی سال 2019: تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں نمایاں کمی ہوئی، مرکزی بنک


متعلقہ خبریں