قابل تجدید توانائی کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی پالیسی پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری

اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت قابل تجدید توانائی کے حوالے سے نئی تشکیل دی جانے والی پالیسی پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ہے ۔ 

اجلاس میں وزیرِ اقتصادی امور محمد حماد اظہر، وزیرِ توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر، معاون خصوصی شہزاد قاسم، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان شریک ہوئے ۔

معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر نے قابل تجدید توانائی کے حوالے سے نئی پالیسی کا مسودہ وزیراعظم کو پیش کیا اور مجوزہ نئی پالیسی کے خدوخال سے آگاہ کیا۔

ندیم بابر نے بتایا کہ اس وقت ملک میں توانائی کے موجود وسائل (انرجی مکس)میں قابل تجدید توانائی کا حصہ محض چھ فیصد ہے۔مجوزہ نئی پالیسی کا مقصد انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 2025تک 20%جبکہ 2030تک 30%تک بڑھانا ہے تاکہ ملکی توانائی وسائل کا زیادہ حصہ کلین توانائی پر مشتمل ہو۔

انہوں نے کہا کہ  نئی پالیسی کا مقصد ان قابل تجدید ذرائع سے بجلی کی پیداوار ہے جس سے عوام کو سستی ترین بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

وزیرِ اعظم کو مجوزہ پالیسی کے خدو خال پر بریف کرتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت ان تمام رکاوٹوں کو دور کر دیا گیا ہے جو قابل تجدید توانائی کے فروغ میں حائل تھیں۔

تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصی نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے سرمایہ کو تحفظ دینے اور انکے اعتماد کو یقینی بنانے کے لئے نئی پالیسی کے تحت توانائی کی استعداد کو مد نظر رکھ کر سالانہ بنیادوں پر نیلامی کی جائے گی تاکہ استعداد اور ضروریات کو سامنے رکھ کر سرمایہ کارنیلامی کے عمل میں شریک ہو سکیں۔

ٹرانسمیشن (ترسیل) کے ضمن میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے نہ صرف گرڈ کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے بلکہ قابل تجدید توانائی کے پلانٹ لگانے والوں کو یہ سہولت میسر کی جا رہی ہے کہ و ہ پہلے سے شناخت شدہ بلاکس میں اپنی سہولت کے مطابق جگہ کا تعین کرکے کارخانے لگائیں تاکہ ترسیل کے ضمن میں انکو کسی قسم کی دقت نہ ہو۔

نئی پالیسی کے تحت اس بات پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کہ قابل تجدید توانائی کے کارخانوں کی مشینری اورپرزہ جات مقامی طور پر تیار کیے جائیں۔

نئی پالیسی کے تحت لگائے جانے والے پراجیکٹس کھلی نیلامی کی بنیاد پر اور مکمل طور پر شفاف طریقے سے لگائے جائیں گے تاکہ عوامی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ اس پالیسی کے تحت شمسی ذرائع، ہوا، کوڑا کرکٹ ، ہائیدرجن اور بائیو گیس اور سمندر کی لہروں وغیرہ جیسے قابل تجدید وسائل کو برؤے کار لاکر توانائی پیدا کرنے پر زور دیا جائے گا اور اس توانائی کی سٹوریج کے ضمن میں بھی جدید طریقے برؤے کار لائے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئی پالیسی کی تشکیل کے دوران تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں، بین الاقوامی اداروں، پیشہ وارانہ تنظیموں، قانون دانوں، بینکرز اور توانائی کے شعبے سے منسلک تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے۔

معاون خصوصی ندیم بابر نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کی منظوری کے بعد مسودہ بورڈ برائے فروغ متبادل ذرائع توانائی (Alternate Energy Development Board) کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جس کے بعد اسے کابینہ اور مشترکہ مفادات کی کونسل کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے قابل تجدید توانائی کے حوالے سے مفصل پالیسی تشکیل دینے پر معاون خصوصی ندیم بابر، وزیرِ توانائی، سیکرٹری پاور اور انکی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ملک میں خاطر خواہ صلاحیت کے باوجود بھی ماضی میں ان ذرائع کو عوام الناس کی بہتری کے لئے برؤے کار لانے کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ نہ صرف مہنگی بجلی کی پیداوار بلکہ ماحول کی آلودگی میں ظاہر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت قابل تجدید توانائی کے فروغ کے اہداف قابل تحسین ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس


متعلقہ خبریں