حکومت کی’خفیہ ایمنسٹی‘ اسکیم سے کس کو فائدہ پہنچا؟



اسلام آباد: پاکستان کے سینیئرصحافی محمد مالک نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا کہ حکومت نے ایک آرڈیننس پاس کرکے چند کمپنیوں کو اربوں روپے معاف کردیے ہیں جو عوام سے ٹیکس کی صورت میں جمع کیے گئے تھے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں میزبان ن کہا کہ ملک کے بڑے کاروباری طبقے نے عوام سے ٹیکس وصول کیا لیکن حکومت ان سے پیسے وصول کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں کب تک غریب لوگ قربانی دیتے رہیں گے؟ کیا کبھی کسی بڑے آدمی سے ٹیکس وصول کیا جائے گا؟

محمد مالک نے اس صدارتی آرڈیننس کو’خفیہ ایمنسٹی‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ چند کاروباری کمپنیوں کو عوام سے وصول کیے گئے اربوں روپے معاف کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان کے سینیئر صحافی خالد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنی الیکشن کمپئین میں نوازشریف کو کاروباری کہہ  کر مفادات کا ٹکراؤ قرار دیتے تھے لیکن اب پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی ایسے ہی لوگ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سی این جی اسٹیشن والوں نے بھی عوام سے محصول وصول کیا لیکن حکومت کو ادا نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وزارتوں میں بیٹھے لوگ حکومت سے تنخواہ لے کر کاروباری طبقے کے لیے کام کرتے ہیں اور حکومت پاکستان کی کمزوری ہے کہ وہ بڑی کمپنیوں سے اپنے واجبات نہیں نکلوا سکتی۔

خالد مصطفی نے کہا کہ کاروباری لوگ اتنے طاقت ور ہیں کہ حکومت ان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی لیکن صرف سپریم کورٹ ایکشن لے سکتی ہے کہ کس طرح بڑے کاروباری طبقے کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔

انرجی سیکٹر کے ماہر طارق اکبر نے کہا کہ سن 2002 کے بعد ملک کی کئی تیل ریفائنریز حکومت سے اربوں روپے کما رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انرجی سیکٹر کا مافیا بہت مضبوط ہے اور سن 2000 کے بعد ان کی مرضی کے بغیر کسی کو اس وزارت میں عہدہ نہیں ملتا۔

طارق اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے علم میں تمام باتیں ہیں لیکن وہ کوئی قدم نہیں اٹھا رہے۔

سینیئرصحافی شہباز رانا کا کہنا تھا کہ حکومت نے خفیہ ایمنسٹی نہیں دی بلکہ کاروباری افراد نے دن دیہاڑے ڈکیتی ماری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند کاروباری لوگ ہر حکومت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے نام کے برعکس کام کرتے ہوئے چند کاروباری افراد کو بہت بڑا فائدہ پہنچایا ہے۔

شہباز رانا کے مطابق کمپنیوں نے تیل اور کھاد پر کسان سے ٹیکس وصول کیا لیکن حکومت نے ان کمپنیوں کو معاف کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کاروباری طبقہ اتنا طاقت ور ہے کہ حکومت ان سے نہیں لڑ سکتی کیوں کہ ان کے لوگ اہم حکومتی عہدیداروں کے گرد موجود ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں