’نئے عوامی مینڈیٹ کا وقت آ چکا ہے‘


لاہور: پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک موجودہ حکومت کی کارکردگی مزید برداشت نہیں کر سکتا۔ موجودہ حالات میں عوام کے نئے مینڈیٹ کا وقت آ چکا ہے۔

لاہور میں پارٹی اجلاس کے بعد پرویز ملک اور خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئین میں وسط مدتی انتخابات کی گنجائش موجود ہے، ہم اگلے سال وسط مدتی انتخابات کو ممکن بنائیں گے اور اس سلسلے میں پارٹی کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کی ایک سال کی معاشی کارکردگی سامنے آ چکی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ خسارہ پیدا کیا۔ اس حکومت کے ہوتے ہوئے ملکی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ آج قومی سلامتی معیشت سے جڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید ایک سال یہی حکومت رہی تو ملک ایسی دلدل میں پھنس جائے گا جس سے اس کو نکالنا ممکن نہیں ہو گا۔ حکومت جعلی مینڈیٹ کے ساتھ زیادہ عوام کی تائید حاصل نہیں کر سکتی اور اداروں کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی بھی خوفزدہ اور اپنے حلقوں میں جانے سے انکاری ہیں۔ پی ٹی آئی کے وہ اراکین اگلا الیکشن ہماری جماعت کے ساتھ لڑنا چاہتے ہیں۔

پی ایم ایل ن کے رہنما نے کہا کہ  آنے والے انتخابات میں عوام ن لیگ کی کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے  اسےدوبارہ اقتدار میں ضرور لائیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نظام کو فسطائیت طریقے سے چلانا چاہتی ہے جس کی ہم اجازت نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس جلد ہو گا جس میں حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت مزاحمت کی سیاست کر رہی ہے جس کے سب سے زیادہ رہنما جیلوں یا نیب کی حراست میں ہیں۔ ڈیل کی باتوں میں کوئی صداقت ہوتی تو ہماری قیادت جیلوں میں نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ  وزیر اعظم اسلام آباد میں بیٹھے ہیں حالانکہ کشمیر کے معاملے پر انہیں مسلم ممالک کا دورہ کرنا چاہیئے تھا۔ وزیر خارجہ ملتان،کراچی اور صرف اپنے دفتر کا دورہ کرتے ہیں حالانکہ انہیں دنیا کے مختلف ممالک کا دورہ کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی مشکلات ختم نہ ہوسکیں

ان کا کہنا تھا کہ  کشمیر پر اتنی بڑی آفت آئی ہے لیکن حکومت کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر جنگیں نہیں لڑی جاتیں، اس کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ  حزب اختلاف کو حکومت کی کشمیر کے معاملے پر ناکام سفارتکاری پر تشویش ہے۔ حکومت سنجیدہ سفارتکاری کرے اور او آئی سی کا خصوصی اجلاس فوراً طلب کرنے کا مطالبہ کرے، تاکہ بھارت پر دباو بڑھے اور مقبوضہ کشمیر میں لگی ہوئی پابندیاں ختم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کشمیر کے معاملے سنجیدہ کوشش نہیں کر سکی، جبکہ آج مقبوضہ کشمیر میں قتل عام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت امریکہ اور برطانیہ سمیت دنیا کو کہتی کہ وہ کشمیر سے  پابندیاں ہٹانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔  اتنے وزرا میں سے کوئی ایک بھی دنیا کو جا کر کشمیر کا مقدمہ لڑنے کے قابل نہیں۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ حکومت والے اسلام آباد میں بارات بنا کر بیٹھے ہیں، یہ دنیا بھر میں کیوں نہیں پھیلتے۔ ہمیں اپنی سڑکیں بند کرنے کی بجائے سفارتکاری کے راستے پر چلنا چاہیے۔ ہم نے وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کا کوئی بیرون ملک دورہ نہیں دیکھا، یہ ان کی ناتجربہ کاری ہے۔

پی ایم ایل ن کے رہنما نے کہا کہ پوری قوم پارلیمان کی قرارداد کے ذریعے کشمیر میں بھارتی مظالم اور اس کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر اپنا موقف دے چکی ہے۔  ہمارا فرض ہے کہ کشمیریوں کی آواز بن کر دنیا بھر میں جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن سب سے پہلے کشمیر کا معاملہ پارلیمان میں لے کر آئی، حکومت تو اس سے بھاگ گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ  وزیراعظم کو حزب اختلاف کی کردار کشی سے فرصت نہیں، وزیر خارجہ بھی چین کے علاوہ کسی ملک میں نہیں گئے۔ کل وزیر خارجہ کا سعودی وزیر خارجہ سے 25 دن بعد رابطہ ہوا جو انتہائی غیر سنجیدہ عمل ہے، افسوس ہے کہ یہ حکومت کشمیر کے معاملے پر سنجیدہ نہیں۔

حسن اقبال نے کہا کہ وزیر خارجہ اپنے مریدوں کے ساتھ کشمیر پر پریس کانفرنس کر رہے ہوتے ہیں، انہیں تو ایک ایک دن میں متعدد ممالک کے دورہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کشمیر پر سنجیدہ سفارتکاری اپنائے۔

مسلم لیگ کے پارٹی اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  آج کے اجلاس میں حکومت کے سیاسی انتقام کی مذمت کی گئی۔ ہمارا عزم مزید مضبوط ہورہا ہے اور ہم نے اس سیاسی انتقام سے ڈرنا یا جھکنا نہیں ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ وہ پارٹی کی ہم تنظیم نو کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کو معطل کر دیا گیا لیکن اس کا فیصلہ نہ بدلنا نظام عدل پر سوال اٹھا رہا ہے۔ امید ہے کہ اعلی عدلیہ نواز شریف کے کیس کا جائزہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج نواز شریف احتساب عدالت کے نہیں بلکہ حکومت کے قیدی ہیں۔ رانا ثناء اللہ کیس کے جج کی واٹس ایپ کے ذریعے تبدیلی بھی سب کے سامنے ہے، حکومت رانا ثناء اللہ کے موقف سے خوش نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ کے معاملات عوام کے ہاتھ میں ہیں اور اب دن بدن ن لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، ہماری قیادت کی گرفتاریوں سے فرق پڑتا تو ہمارے اجتماعات میں جگہ کم نہ پڑتی۔ لوگ آج بھی نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے نظریے کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہان کے دور میں 5 سال بھارت میں مودی کی حکومت رہی اور وہ کشمیر کو ہضم کرنے کی جرات نہیں کر سکا، آج بھارتی حکومت نے ان کو کمزور ترین سمجھ کر وہ قدم اٹھا لیا جو وہ 70 سال سے نہیں کر سکا تھا۔ نواز شریف نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ لڑا۔

احسن اقبال نے کہا کہ اگر نواز شریف کی حکومت ہوتی تو آج اسلامی ممالک کے حکمران ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے۔  آج کے وزیر اعظم دیگر ممالک میں جا کر پہلے اپنا وزٹنگ کارڈ دیتے ہیں کہ میں ملک کا وزیراعظم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سوا سال سے شریف خاندان کی ڈیل کی باتیں عدلیہ پر دباو ڈالنے کے لئے پھیلائیں جا رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں  توسع پر سیاسی بات نہیں کرنا چاہتے ہیں، دعا ہے کہ یہ فیصلہ ملک و قوم کے لئے بہتر ہو۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ججوں کی مزید ویڈیو سامنے لانے کے بارے میں مریم نواز ہی بتا سکتی ہیں۔ عدلیہ کو ایسا انصاف فراہم کرنے کی ضرورت ہے جن پر سالوں بعد بھی کوئی انگلی نہ اٹھائی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ  نواز شریف جان کو خطرے میں ڈال کر عدلیہ بحالی کے لئے باہر نکلے، مسلم لیگ ن نے عدلیہ کی بحالی کے لئے بے شمار قربانیاں دیں۔

مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ آج میثاق پاکستان کی ضرورت ہے تاکہ گذشتہ 72 سالوں کی طرح کے حادثات دوبارہ پیش نہ آ سکیں۔


متعلقہ خبریں