تین ماہ میں بڑی تبدیلی کا امکان ہے، حامد میر


اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہو گئی ہے اور وہ اب مسئلہ کشمیر کو سامنے رکھ کر حکومت چلا رہے ہیں تاہم یہ معاملہ زیادہ عرصہ نہیں چل سکے گا اور تین مہینے میں ہی پاکستان میں بڑی تبدیلی کا امکان ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا فارورڈ بلاک پنجاب اور مرکز میں  جبکہ پیپلزپارٹی سندھ میں فارورڈ بلاک بننے کی کوشش بہت دیر سے ہو رہی ہیں اور تینوں بڑی جماعتوں میں ہی فارورڈ بلاک بنے گا۔

انہوں ںے کہا کہ نواز شریف خاندان کے کچھ افراد سے ملاقات ہوئی جن کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے ارباب اختیار ہم سے رابطہ کر کے معذرت کر رہے ہیں کہ ہماری طرف سے زیادتی ہو گئی ہے تاہم کچھ وقت دے دیں سب ٹھیک ہو جائے گا۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری تو مولانا فضل الرحمان کے حق میں ہیں لیکن انہوں نے یہ فیصلہ بلاول بھٹو کو دے دیا ہے کہ فضل الرحمان کے ساتھ کس حد تک چلنا ہے۔ مولانا فضل الرحمان ہر حال میں لانگ مارچ کریں گے چاہے کوئی سیاسی جماعت ساتھ دے یا نہ دے تاہم حزب اختلاف کی صورتحال دو سے تین ہفتے میں واضح ہو جائے گی۔

انہوں ںے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان کے ساتھ چلیں گے اور اب کشمیر کے معاملے کو سامنے رکھ کر اپنی سیاست بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سینئر صحافی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف سخت رویہ رکھتے ہیں اور بہت آگے جانا چاہتے ہیں لیکن بلاول بھٹو اس کے خلاف ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے دل میں حکومت کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ آصف علی زرداری سمیت کئی اسیر رہنما اسمبلی میں آنے کے لیے سنجیدہ ہی نہیں ہیں اور وہ اپنے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو شہباز گل چلا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ابھی تک بچے ہوئے ہیں لیکن اگر شہباز گل کو پنجاب سے ہٹایا بھی جاتا ہے تو ان کی کارکردگی کی وجہ سے عمران خان انہیں مرکز میں بلا لیں گے۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ علیم خان کے خلاف کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے وہ صرف قربانی کا بکرا بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اپنی جماعت کے ساتھ سنجیدہ ہیں اور انہیں الیکشن کمیشن کے اراکین لگانے کے حوالے سے جو کہا گیا وہ انہوں نے کر دیا۔

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے وہ لوگوں کو اعتماد میں لیں کیونکہ وہ زیادہ عرصہ تک کشمیر کا مسئلہ سامنے رکھ کر حکومت نہیں کر سکیں گے انہیں عوامی مسائل  کو حل کرنا چاہے۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والے افراد بہت پریشان ہیں کیونکہ آئے روز وہاں بمباری ہو رہی ہے اور اگر حکومت نے کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی تو وہاں کے لوگ حکومت کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ کر سکتے ہیں۔

حامد میر نے کہا کہ اب حزب اختلاف کی طرف سے ڈیل کی باتیں بے معنیٰ ہیں کیونکہ وہ سختیاں جھیل رہے ہیں ہیں اب اگر ڈیل ہوئی تو حکومت کی جانب سے ہو گی۔


متعلقہ خبریں