’ہندوتوا کے غلبے سے پاک بھارت جنگ بھی ہوسکتی ہے‘


اسلام آباد: مصنف اور ماہر دفاعی امور ایس ایم حالی کا کہنا ہے کہ ہندوتوا کے غلبے کی وجہ سے خطے میں جنگ بھی ہوسکتی ہے، اگر جنگ ہوئی تو پاکستان اور بھارت کے مابین ہوگی۔

پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیاء سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایم حالی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، لڑائی سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورا خطہ متاثر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے امن کو بچانے کے لیے آر ایس ایس کے پیروکار نریندر مودی کو روکنا انتہائی ضروری ہے جو براہ راست ہدایات آر ایس ایس کے رہنماؤں سے لے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہندواتوا ایک گھمبیر فلسفہ ہے، اسکے بانی کا فلسفہ تھا کہ ہندوؤں کو عظیم بنانا ہے۔

ایس ایم حالی نے کہا بانی آر ایس ایس نے ہٹلر کو کامیابی حاصل کرتے دیکھا تو نازی فلسفے کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان کا ماننا تھا کہ بھارت ہندوؤں کے لیے بنا تھا لیکن دوسری قومیتں آکر اس پر قابض ہوتی رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی کے بعد آر ایس ایس نے کوشش کی کہ یہاں رہنے والے یہاں کا مذہب اختیار کریں ورنہ انہیں نکال دیا جائے، مہاتما گاندھی کے قاتل کا تعلق بھی اسی جماعت سے تھا۔

ایس ایم حالی نے کہا کہ ہندوتوا کا پیغام ہے کہ ہندوستان سے اقلیتوں کو یا ختم کر دینا ہے یا وہ اپنا مذہب تبدیل کر لیں۔ اس کام میں سب سے زیادہ نشانہ مسلمانوں کو بنایا گیا ہے۔

ماہر عالمی امور ڈاکٹر رفعت حسین کا کہنا تھا کہ ہندوتوا کا فلسفہ ہے کہ بھارت صرف ہندو مذہب کے ماننے والوں کا ہے۔ اس سے مراد ایسی ریاست ہے جس کی بنیاد تعصب ہو، اقلتیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کا دوسروں کے بارے میں تصوریہ ہے کہ وہ کم تر ہیں، اس میں مسلمان، عیسائی، سکھ سب شامل ہیں، انہیں دوسری حیثیت کے شہری بن کر رہنا ہوگا۔

ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ ملک میں رہنے والے مختلف طبقات سے متعلق تمیز پیدا کرنے والی سوچ امن کے لیے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی

مصنف اور سئینر صحافی زاہد حسین نے کہا کہ ہندوتوا ہندوؤں کے غلبے کی انتہا پسند شکل اور تصور ہے۔ اس کی بنیاد آر ایس ایس کے بانی نے رکھی تھی کہ ہندوؤں کے علاوہ سب لوگ باہر سے آئے ہیں اس لیے صرف ہندوؤں کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں بہت ساری اقوام رہتی ہیں مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے، جب ایک سوچ غالب آنے کی کوشش ہوتی ہے تو سب ہی غیرمحفوظ ہوجاتے ہیں جیسا بھارت میں آجکل نظر آرہا ہے۔

زاہد حسین کا کہنا تھا کہ یہ انتہا پسندانہ سوچ ہے جس کے اثرات ملک کے اندر اور باہر بھی پڑتے ہیں، نریندر مودی کے آنے کے بعد اس میں شدت آگئی ہے کہ پاکستان کے ساتھ رویہ سخت ہوگیا ہے۔


متعلقہ خبریں