’ تیل و گیس تلاش کی نئی پالیسی کو ایک ماہ میں حتمی  شکل دیدی جائے گی‘

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد:وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ تیل و گیس تلاش کی نئی پالیسی کو ایک ماہ میں حتمی  شکل دے دی جائے گی۔ وزیراعظم کو نئی متبادل توانائی پالیسی کے مسودہ پر بریفنگ دے دی گئی ہے۔ 

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی پاکستان آئل اینڈ گیس کانفرنس سے خطاب میں عمر ایوب خان  نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی کا حجم 600 ارب ڈالر کے قریب ہے، پاکستان کی بڑھتی ہوئی شہری آبادی کی ضروریات کیلئے توانائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید ذرائع توانائی کی قمیت میں نمایاں کمی ہو گی۔ ہمارا سب سے بڑا چیلنج شروع میں یہ تھا کہ لوگوں کو سمجھائیں کی ہر قسم کی توانائی کو سسٹم میں آنے دیں۔2030 تک ملک میں قابل تجدید ذرائع توانائی کو 30 فیصد کرنا چاہتے ہیں ۔

وزیرتوانائی نے کہا کہ مستقبل میں سمارٹ گرڈ ٹیکنالوجی سے نظام بہت بدل جائے گا۔ نیٹ میٹرنگ کا نظام بہت زیادہ ہو جائے گا۔ عالمی سطح پر توانائی کے شعبے میں بڑی تبدیلیاں ہونے والی ہیں۔ کاروبار میں آسانی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات ہیں کہ عوام کی بہتری کیلئے اقدامات کریں۔ نئی کاروبار کے آغاز کیلئے سرخ فیتے کو کم سے کم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بجلی کی پیداوار میں 40 ارب ڈالر ، بجلی کی تقسیم میں 20 ارب ڈالر اور تقسیم میں 20 ارب ڈالر کے مواقع موجود  ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر نے کہاہے کہ اگلے پچیس سالوں میں توانائی کا شعبہ  بہت مختلف ہو گا۔ دس سال پہلے دنیا میں ایل این جی کا کاروبار پانچ فیصد تھا اب 30فیصد ہے۔

پاکستان آئل اینڈ گیس کانفرنس سے خطاب میں ندیم بابر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم جامع توانائی پلان لائیں گے۔ پالیسی امور کو ریگولیشن سے الگ کیا جائے گااورایل این جی  کے شعبے میں مزید حکومتی ضمانت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے اپنے خطاب میں اس بات پر بھی زور دیا کہ آنے والا دور ایل این جی کا ہے اس لئےنجی شعبے کو بھی چاہیئے کہ وہ  ایل این جی میں سرمایہ کاری کرے۔

ندیم بابر نے کہا کہ ماضی میں خدمات پر رعایت (سبسڈی) دی گئی مگر اب خدمات پر رعایت کی لاگت کو کم کرنا اور اخراجات وصول کرنا ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ماضی میں ڈی ریگولیشن کی جگہ ری ریگولیشن کی گئی ،اس پالیسی کی وجہ  سے مسائل میں اضافہ ہوا۔ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں گی، گیس کی ترسیل اور تقسیم کا نظام علیحدہ کیا جائے گا،نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے گی۔ ریفائنری کے شعبے میں  بھی نئی سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں۔

ندیم بابر کا کہنا تھا کہ حکومت کے پالیسی سازوں اور نجی شعبے کو اصلاحات سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ تیل و گیس کے شعبے میں بہت زیادہ ریگولیشن ہے۔ حکومتی اجازت ناموں کو کم کرنے کی ضرورت ہے، کاروبار میں آسانی کیلئے سرخ فیتے کو کم کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ ملکی ریفائنریوں کی تعداد کم، مشینری پرانی اور پیداواری استعداد بہت کم ہے، اس شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ملکی ریفائنریوں کو استعداد کاار بڑھانا ہو گی یا پھر ان کے کیلئے مقابلہ مشکل ہو گا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کوہاٹ میں گیس اور خام تیل کے ذخائر دریافت


متعلقہ خبریں