’ کیوں نہ وزارت داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟ ‘

شہری کو سوچنے کا موقع ہی کیوں ملے کہ عدالت کچھ چھپا رہی ہے، عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ملزم کو آگاہ نہ کرنے کے معاملے پر وزارت داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیاہے۔ 

رینٹل پاور کیس میں راجہ پرویز اشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی ڈویژنل  نے کی ۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم ہوگئی اور حکم دیا کہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ آئند سماعت پر پیش ہوں۔

عدالت کی طرف سے ریمارکس دیئے گئے کہ کیوں نہ وزارت داخلہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ  درخواست گزار راجہ پرویز اشرف ایک ہفتے کے لیے ملک سے باہر چلے جائیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت لاہور سے راجہ پرویز اشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکےہیں۔

راجہ پرویز اشرف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا اسلام آباد میں جو ریفرنس چل رہے ہیں ان میں انہیں پیشی سے استثنیٰ حاصل  ہے،ڈیوٹی جج نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔

اس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا متعلقہ عدالت سے راجہ پرویز اشرف کو استثنی لینا پڑے گا۔

درخواست کے قابل سماعت ہونے پر نیب نے اعتراض عائد کردیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا رینٹل پاور پراجیکٹ میں ان کا نام ای سی ایل پر ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ نے نوٹس کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا،یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے۔ جس جس مقدمے میں ملزم ای سی ایل پر ہے اسے پتہ تو چلنا چاہیے۔

کیس کی مزید سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: رینٹل پاور کیس:سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف پر براہ راست فرد جرم عائد


متعلقہ خبریں