ماڈل صوفیہ مرزا نے منی لانڈرنگ کے الزامات مسترد کر دیے


لاہور: خوبرو ماڈل اور اداکارہ صوفیہ مرزا نے منی لانڈرنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین الزامات کی سختی سے تردید کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  نیب نے اور نہ ہی  وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ان الزامات کے حوالے سے ان سے کوئی پوچھ گچھ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام جھوٹی خبریں ان کے سابق شوہر  نے ان کے خلاف  پھیلائی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو سابق شوہر انہیں بدنام کر کے بچوں کو اپنی تحریل میں اور اثاثوں پہ قبضہ کرنا  چاہتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا کہ صوفیہ مرزا منی لانڈرنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر مبینہ جعل سازی کی  سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں اور انہیں گرفتار کیا جائے۔

صوفیہ مرزا نے کہا کہ ناروے میں رہائش پزیر ان کے سابق شوہر نے بچوں اور جائیداد پہ قبضہ کرنے کے لیے ان کے خلاف  یہ سارا جھوٹا پروپیگنڈا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معیشت کو نقصان پہنچانے کے باوجود اسمگلنگ کو نظر انداز کیا گیا،اعجاز شاہ

’سسر ان لاء‘ سے شہرت پانے والی ماڈل اداکارہ  نے کہا کہ ان کے سابق شوہر نے ان کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے کی شعوری کوشش کی۔

اس حوالے سے نیب حکام سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن وہ  رائے دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔

دو سال قبل  صوفیہ مرزا   پر جعل سازی اور اغوا میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا الزام لگا۔ تاہم ان کے خلاف کوئی باقاعدہ مقدمہ درج نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی کیس چلا۔

سن 2015 میں سپر ماڈل ایان علی اسلام آباد ائر پورٹ پر 506,800 ڈالرمبینہ طور پر متحدہ عرب امارات سمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی تھیں۔

ایان علی کو عدالت سے سزا ہوئی اور جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ حکومت نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا، تاہم وہ  عدالت سے ضمانت کرواکر دوبئی چلی گئیں۔


متعلقہ خبریں