ایک ٹویٹ پر انسانی حقوق کے کارکن کو جیل بھیج دیا


دبئی: بحرین میں انسانی حقوق کے کارکن اور یمن میں سعودی اتحاد کی کارروائیوں کے مخالف فرد کو متنازعہ ٹویٹ کرنے پر پانچ سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا۔

2011 میں نبیل رجب نے بحرین میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں بھی نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

اپنی حالیہ ٹویٹ میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے یمن میں کئے گئے فضائی حملوں کی مخالفت  کرنے پر 53 سالہ نبیل رجب کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

وکیل کے مطابق انہیں حکومت پر تنقید کرنے کے الزام میں سزا دی گئی۔ بحرینی قانون کے تحت ہمسایہ ملک کی تحقیرکرنا یا ملکی اداروں کی مخالفت میں بیان دینے کی ممانعت ہے۔

پانچ دسمبر 2017 کو نبیل رجب کے بیٹے آدم نبیل رجب نے اس معاملے کو ٹوئیٹر پر دنیا کے سامنے رکھا جس کے بعد سے دنیا بھرمیں انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی میڈیا کی جانب سے بحرین کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جنوری 2015 میں بھی رجب نبیل نے ایک انٹرویوکے دوران بحرین میں سیاسی قیدیوں پر تشدد کی مخالفت کی تھی۔ جس کی بنیاد پربحرینی سماجی کارکن کو دو سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

سعودی اتحادی افواج میں بحرین سمیت مشرق وسطی اور افریقا سے تعلق رکھنے والے نو ممالک شامل ہیں۔ سعودی اتحادی فوج حکومت کے خلاف ہونے والی بغاوت کو روکنے کے لیے 2015 سے یمن میں کارروائی کر رہی ہے۔

 


متعلقہ خبریں