’آصف زرداری کی زندگی خطرے میں ہے‘

فوٹو: فائل


پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق گورنر پنجاب آصف علی زرداری کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ نے کہا ہے کہ سابق صدر و ایم این اے کو جیل میں سہولیات عدالتی حکم کے باوجود فراہم نہیں کی جارہیں‘ ان کی زندگی خطرے میں ہے۔ 

اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر آصف زرداری کو کچھ ہوا تو موجودہ حکومت کیخلاف کارروائی کریں گے اور ان کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں انصاف اور ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں لیکن یہ ظلم نہیں چل سکتا‘ جو ملکی صورتحال اب بنی ہے وہ کسی ڈکٹیٹر کے دور میں بھی نہیں تھی کہ اسسٹنٹ کمشنرز ہاتھ باندھ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم مجبور ہیں۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا آصف علی زرداری کو نیب کی طرف سے روزانہ ایک لو لیٹر فراہم کر دیا جاتا ہے لیکن عدالتی حکم کے باوجود اے سی‘ فریج اور ذاتی اٹینڈنٹ فراہم نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے حوالے سے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج ہماری اڑھائی گھنٹے آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے نیب کی طرف سے روزانہ انہیں ایک لو لیٹر تھما دیا جاتا ہے کہ اس کا جواب دیں لیکن ان کو سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

انہوں نے کہا بیس اگست کو 68 دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔ ان کو مختلف امراض لاحق ہیں اس لئے ان کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔ پمز کے امراض دل کے سربراہ نے کہا کہ ان کا بغیر اے۔سی کے رہنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ سابق صدر ہیں اور ان کا استحقاق بھی ہے اور دوائیاں رکھنے کے لئے ایک فریج ہونا چاہئے اور ایک اٹینڈنٹ جو چوبیس گھنٹے ان کا بلڈپریشر اور شوگر کا چیک اپ کرتا رہے یہ ہونے ضروری ہیں۔

آصف زرداری کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کو جیل میں نہ صرف اخبارات فراہم نہیں کئے جا رہے بلکہ جان بوجھ کر صرف پی ٹی وی دکھایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ ڈاکٹروں کے بورڈ نے کہا تھا کہ ان کو اسپتال شفٹ کیا جائے لیکن اس کے باوجود ایک دن کے لئے ہسپتال لائے اور پھر واپس جیل منتقل کر دیاگیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا اسپتال میں ہم عدالتی حکمنامہ لے کر ان سے ملاقات کے لئے آئے لیکن وہاں پر موجود اسسٹنٹ کمشنرز صاحبان ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوگئے کہ ہم مجبور ہیں اور ان سے ملاقات نہیں کروا سکتے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی عدالت حکم پر عمل نہ کرنے کیخلاف درخواست دی ہے کہ اے۔سی‘ فریج اور ایک اٹینڈنٹ فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی ہمیں انکی میڈیکل رپورٹ دی جارہی ہیں۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ نئے پاکستان میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور جیل بھرو مہم شروع کر دی گئی ہے۔ ہم نے میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن یہ ان کی ترجیح نہیں تھی کہ معاشی مسائل حل ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا اس کے ذریعے ساڑھے چار سو ارب روپے اکٹھے ہوئے جس میں سے دو سو اٹھارہ ارب روپے موجودہ حکومت نے معاف کر دیئے ہیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ جس وزیر نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری پیسے دینے کے لئے راضی ہو گئے ہیں۔ میں اس کی سختی سے تردید کرتا ہوں ہم نے نہ پہلے ایسا کیا اور نہ اب کریں گے ہم نے چوری نہیں کی تو رقم واپس کیا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو گڑھے کھود رہے ہیں کل خود ہی اس میں گریں گے۔ جوڈیشل آرڈر کے باوجود چیئرمین نیب احکامات کو نظرانداز کرتے رہے۔ قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ احتساب سب کا ہونا چاہئے لیکن سیاسی انتقام نہ لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کو کچھ ہوا تو سلیکٹڈ حکومت کا احتساب ہوگا، آصفہ بھٹو


متعلقہ خبریں