’صدر پاکستان آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے‘

قائمہ کمیٹی کا اجلاس، وزیر دفاع کی عدم شرکت پر اراکین برہم

فوٹو: فائل


اسلام آباد:گیس انفرا اسٹرکچر سیس (جی آئی سی)سمیت دیگر معاملات پر حکومت کی طرف سے صدارتی آرڈیننس لائے جانے پر ایوان بالا(سینیٹ) میں حزب اختلاف کی جانب سے شدید نکتہ چینی کی گئی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضاربانی نے کہاہے کہ حکومت آئین کے آرٹیکل89 کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے،مخصوص حالات کے بغیر کوئی آرڈیننس نہیں لایا جا سکتا، حکومت کی طرف سے لائے جانے والے آرڈننسز آئین کی خلاف ورزی ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ صدر پاکستان آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ صدر نے سینیٹ اجلاس سے ایک دن پہلے پیاروں اور سرمایہ کاروں کو خوش کرنے کا آرڈیننس جاری کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ دیگر آرڈیننسوں کے ساتھ سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کا آرڈیننس کیوں سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا؟ حکومت کو خطرہ ہے کہ سینیٹ یہ آرڈیننس مسترد کردےگا۔ سوچے سمجھے منصوبے کے ذریعے پارلیمان کو غیر فعال بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ صدر مملکت کو اپناذہن استعمال کرنا ہو گا۔ یہاں صدر آئین کی خلاف کام کر رہا ہے،الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری کرکے صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس جاری ہونے کے فورا بعد منعقد اجلاس میں پیش ہونے ہوتے ہیں،یہ آرڈیننس مئی اور جولائی میں جاری ہوئے اور اب سینیٹ میں پیش ہو رہے ہیں، اس میں بدنیتی ہے کہ اگر سینیٹ انھیں مسترد کرنا چاہتا ہے تو وہ نہ کر سکے۔

رضاربانی نے کہا کہ ہم ان چاروں آرڈیننسز کو مسترد کرنا چاہتے ہیں،فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی آرڈیننس کو پہلےبطور بل لائی جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی آئی،جس دن فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی بل کی منظوری تھی ، حکومت نےبل واپس لے لیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ آئین اور سینیٹ کے ساتھ فراڈ کیا جارہاہے،ملازمین کی ہاؤسنگ کمیٹی میں کونسا گورکھ دھندا ہو رہا ہے؟ایک پانچواں آرڈیننس بھی تھا جو آج پیش کیا جا سکتا تھا لیکن بدنیتی تھی اوروہ سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔

سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہیں اور انہوں نے سینیٹ اجلاس سے ایک روز قبل آرڈیننس جاری کیا۔ یہ پارلیمنٹ پر اندر سے حملہ کیا گیا ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ گیس انفراسٹرکچر سیس آرڈیننس پیاروں اور سرمایہ داروں کاآرڈیننس ہےلیکن اس آرڈینس کو سینیٹ میں اس لیے پیش نہیں کیا گیا کیونکہ سینیٹ اسے مسترد کر سکتی ہے۔ اب ایک آرڈنینس کے زریعے 210 ارب روپے صنعت کاروں کے نام پر معاف کر دیےگئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک دو بل اور15آرڈننس پیش کئے ہیں۔ یہ کھلم کھلا پارلیمنٹ پر حملہ ہے ،بدنیتی ہے کہ سیس والا آرڈیننس پیش نہیں کیا گیا، اس کا انتظار کرتے ہیں وہ پیش تو ہو گاایوان میں ہم اسے مسترد کردینگے۔

سینیٹر سراج الحق نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہم حالت جنگ میں ہیں۔ حکومت اکثریت میں  ہے اس کے باوجود بھی آرڈیننس کا سیلاب امڈ آیا ہے،کوئی ایسی قانون سازی ہونی چاہیے جو عوام کے مفاد میں ہو۔

سراج الحق نے کہا کہ اس آرڈیننس پر کم از کم کوئی مشاورت تو ہونی چاہیے تھی،جمہوری نظام میں فیصلے پارلیمنٹ میں ہوتے ہیں،ایوان موجود ہیں ایسے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں جس پر قوم کو جواب دینا پڑے۔ حکومت کو اپنے رویوں اور اداؤں پر غور کرنا پڑیگا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اعظم سواتی جب حکومت میں نہیں تھے تو ان کے بیانات پر مشتمل اقوال زیریں موجود ہیں۔چھپ چھپا کر آرڈیننس لائے جانے پر اعظم سواتی بھی اعتراض اٹھایا کرتے تھے،عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے دعوے کرتے تھے۔

انہوں نے عمران خان کے حوالے سے کہا ’’خان صاحب کہتے تھے یہ تمہارے باپ کا پیسہ ہے کہ تم اس طرح معاف کرتے ہو؟‘‘

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب ہم بھی حکومت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ یہ تمہارے باپ کا پیسہ ہے جو تم معاف کر رہے ہو؟

دوہزار کا کوئی بل جمع نا کرائے تو پولیس ایسے دھاوا  بولتی ہے جیسے وہ دہشتگرد ہے،اپوزیشن کے ہوتے ہوئے عوام کے ریلیف کے لیے کوئی آرڈیننس لائیں تو میں بھی حمایت کرونگا۔

قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی نہیں ہونی چاہے،ایوان کو انھوں نے آرڈیننس فیکٹری سمجھ لیا ہے،جب اجلاس چل رہا ہو تو قانون میں آرڈننس کی گنجائش نہیں ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں کے ایوان میں اظہار خیال کرنے سے قبل نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس2019اور وفاقی ملازمین ہاؤسنگ اتھارٹی آرڈیننس2019ء ایوان بالاء میں پیش کیے گئے ۔

نیکٹا آرڈنینس اور تعزیرات پاکستان آرڈیننس2019ء ایوان بالاء میں پیش کیے ۔ دونوں آرڈیننس وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کئے۔

اپوزیشن کی جانب سے شیم،شیم،شیم کے نعرے لگائے ۔ چئیرمین سینیٹ  نے آرڈننسز متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیے۔

اپوزیشن رکن شیری رحمان نے  حکومتی آرڈیننس کے خلاف ایوان میں نکتہ اعتراض پر کہاکہ یہ چاروں آرڈیننسز خلاف قواعد ہیں،جمہوریت اور پارلیمان کا جنازہ نکالا جا رہا ہے،چاروں آرڈیننس کا نا بل بنانے کی کوشش کی پاس کرانے کی زحمت کی گئی۔

شیری رحمان نے کہا کہ ان کو اپنے مذموم مقاصد سے روکا جائے،یہ حکومت 11 آرڈیننس لا رہی ہے جس میں گھروں کا آرڈیننس بھی ہے،انہیں چاہیے کہ اہم معاملوں کو بائی پاس کرنے کے بجائے کمیٹی میں لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ اجلاس، جنوبی پنجاب صوبہ بنانے سمیت دیگر بل ایوان میں پیش


متعلقہ خبریں