’کے الیکٹرک کے6 لاکھ سے زائد کمرشل صارف ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں‘


کراچی: ریجنل ٹیکس آفس کراچی کے چیف کمشنر بدرالدین قریشی نے کہاہے کہ کے الیکٹرک کے 6لاکھ اور سوئی سدر گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کے 8ہزارسے زائد صنعتی اورکمرشل صارفین ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہیں۔

کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بدرالدین قریشی نے کہا کہ حاصل کردہ ڈیٹامیں ایسے لوگ شامل تھے جن میں ایک ایم نام پر پر10،10میٹرتھے۔ کے الیکٹرک کے غیررجسٹرڈ صارفین کی تعدادان 2.5 لاکھ اورایس ایس جی سی کے 6ہزارصارفین سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کو نوٹسز جاری کئے گئے ۔ ایف بی آر نے نادرا، بینکس اورایکسائزڈیپارٹمنٹ سے معلومات حاصل کی ہیں۔ 10 ہزار ایسے افراد سامنے ہیں جن کے پاس پراپرٹیزہیں اور بینک ٹرانزکشنز کرّوڑوں روپے کی ہیں ۔

بدرالدین قریشی نے کہا کہ ان 10ہزارمیں سے بیشترافراد کے پاس لگژری گاڑیاں بھی موجودہیں۔ ان تمام افرادکو ایف بی آر کی جانب سے آٹو نوٹسز جاری کردیئے گئےہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں نوٹسزجاری کئے گئے ہیں ان کے ریٹرن جمع کرانے کے بعد مزیدتحقیقات کی جائیں گی۔ ایک ایسا شخص بھی سامنے آیا ہے جس کے نام پر 2400 سی سی کی 9 گاڑیاں ہیں جس کے بارے میں شبہ ہے کہ  اس کا ایڈریس بھی جعلی ہے۔

چیف کمشنر ریجنل ٹیکس آفس نے کہا کہ 30 ہزار گاڑیوں کے اونرز کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ 13000 کے شناختی کارڈز کا ڈیٹا ہی نہیں ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ این جی اوز کے ساتھ کام کرنے والے  98 ہزار اضافی افراد نے ریٹرن فائل کروایا ہے۔ بہت سے افراد ریٹرن فائل کرنے کے حوالے سے آگاہ ہی نہیں تھے۔ کمرشل سیکٹرز میں ریٹرنز کم آئے ہیں۔

بدرالدین قریشی نے کہا کہ کراچی میں پہلے فیز میں 30 اور دوسرے میں فیزمیں 20اسپتالوں کو نوٹس جاری کئیے گئے ہیں۔ ہم نے اسپتالوں سےکام کرنے والے ڈاکٹرز کا ڈیٹا مانگا ہے۔ ادارے اس وقت بھرپور تعاون کررہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کل سے کسٹم حکام کے ساتھ مل کراینٹی اسمگلنگ ڈرائیو کا آغاز کیا ہے۔ کل شہر کے بڑے مالز میں 15 دکانوں پر جاکر ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ اس طرح سے تمام تر مالز اور مارکیٹوں تک جاری رہے گا ۔

بدرالدین قریشی نے کہا کہ لوکل اورانٹرنیشل برینڈزرکھنے والی دکانوں پرجارہے ہیں۔ ان دوکانداروں کے پاس این ٹی این اورایس ٹی این ہونالازمی ہے۔ ڈرائیوکے دوران بیشتر جیولرز شاپس والے سیلزٹیکس میں  رجسٹرڈ ہیں لیکن وہ ٹیکس جمع نہیں کرارہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسٹورینٹ والے 13 فیصد سروس ٹیکس چارج کرتے ہیں مگر ادا نہیں کرتے۔ ہائی موبائل بلنگ صارفین کاڈیٹاموبائل کمپنیزسے مانگاگیامگرانہوں نے انکارکردیا ہے۔ موبائل کمپنیزنے ہمیں پی ٹی اے سے رابطہ کرنے کوکہاہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں رواں سال 45 فیصد ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ سیلز ٹیکس آن سروس آنے کے بعد سے خاصی تبدیلی آئی ہے کلیکشن میں ۔ کراچی اور اسلام آباد کا موزانہ نہیں کیا جاسکتا ۔

بدرالدین قریشی نے کہا کہ ٹیکس جمع کرنے کی ذمہ داری کراچی میں ایس آر بی کے پاس ہے جب کہ اسلام آباد میں ایف بی آر کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3ہزارسے زائدنجی اسکولز،کالجزاورجامعات کونوٹسزجاری کئے گئے۔ 228گارمنٹس شاپس 486رسٹورنٹس کونوٹسزجاری کئے گئے۔

ریجنل ٹیکس آفس کے چیف کمشنر نےدعوی کیا کہ لوگ اپنی قومی ذمہ داری کوسمجھتے ہوئے ٹیکس نیٹ میں شامل ہورہے ہیں۔ تاجروں اورصنعتکاروں کابھی ایف بی آر پراعتماد بڑھ رہاہے۔

یہ بھی پڑھیں:انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 25 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے, شبر زیدی


متعلقہ خبریں