سوشل میڈیا نے عابدعلی کے اہل خانہ کو روحانی و ذہنی کرب میں مبتلا کردیا

سوشل میڈیا نے عابدعلی کے اہل خانہ کو روحانی و ذہنی کرب میں مبتلا کردیا

کراچی: سوشل میڈیا پر افواہوں کو خبر کی شکل دینے والوں نے ایک مرتبہ پھر پہلے سے تکلیف میں مبتلا خاندان کو اس وقت شدید ذہنی و روحانی کرب و اذیت  میں مبتلا کردیا۔ یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ شب ممتاز اداکار عابد علی کے اہل خانہ کے ساتھ اس وقت پیش آیا جب ان کے متعلق جھوٹی اطلاع دی گئی۔

جھوٹی اطلاع کے بعد فلم اور ٹی وی کے معروف اداکار کے گھر جاننے والوں اور چاہنے والوں کی ٹیلی فون کالوں کا تانتا بندھ گیا جس پرحقیقتاً ’مجبور‘ ہو کر ان کی صاحبزادی راحمہ علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں سے درخواست کی کہ خدارا! ان کے والد کے متعلق غلط اور جھوٹی خبریں شیئر نہ کریں۔

راحمہ علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ان کے والد الحمد للہ! بقید حیات ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے خالق کائنات سے امید باندھتے ہوئے کہا کہ انشا اللہ وہ حیات رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت اسپتال میں ان کے والد سور رہے ہیں۔

کراچی کے جس نجی اسپتال میں عابد علی زیرعلاج ہیں اس کی انتظامیہ کو بھی ملنے والی ٹیلی فون کالز کے بعد آج صبح یہ بیان جاری کرنا پڑا کہ عابد علی کے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے ان کے اہل خانہ کی دل آزادی ہوئی ہے۔

اسپتال انتظامیہ نے واضح کیا کہ ان کی حالت بدستور تشویشناک ہے لیکن ان کا باقاعدگی سے چیک اپ کیا جارہا ہے۔ انتظامیہ نے عوام الناس سے اپیل کی کہ عابد علی کی صحتیابی کے لیے دعا کریں۔

اسپتال انتظامیہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر زیر گردش خبروں کی سختی سے تردید کی اور انہیں گمراہ کن بھی قرار دیا۔

اداکارہ و گلوکارہ راحمہ علی نے بحیثیت ایک بیٹی کے گزشتہ شب سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ انتہائی دکھے دل سے لکھا کہ خدارا! غلط خبریں نہ چلائیں اور جب تک وہ زندہ ہیں رہنے دیں۔

پیاس، دوریاں، دشت، مہندی اور دیار دل سمیت لاتعداد ڈراموں میں اپنی اداکاری کے نقوش ثبت کرنے والے پاکستان کے لیجنڈ اداکار عابد علی کی صاحبزادی نے جب شب کے آخری پہر میں درج بالا جملہ لکھا تو اس کے ’ظاہری کرب‘ نے ہر صاحب دل کو رلا دیا۔

ممتاز ٹی وی آرٹسٹ ذہین طاہرہ کے بیٹے کو بھی ’تردید‘ کرنا پڑگئی

ممتاز اداکار عابد علی گزشتہ دو ماہ سے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ چند روز قبل ان کی صاحبزادی راحمہ علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ساری صورتحال بتاتے ہوئے اپنے والد کے لیے دعائے صحت کرنے کی اپیل کی تھی۔

افسوسناک امر ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ سلسلہ شروع ہوا ہے کہ بنا تصدیق کے کسی بھی شخص کے انتقال کی افواہ کو خبر کی شکل دے دی جاتی ہے۔ اس پر مزید ستم یہ ڈھایا جاتا ہے کہ پوسٹ کو دیکھنے والے بھی تصدیق کیے بنا اسے شیئر کرنا شروع کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں متاثرہ خاندان شدید ذہنی و روحانی کرب سے دوچار ہوجاتا ہے۔

عطااللہ عیسیٰ خیلوی نے اپنے متعلق تمام افواہوں کی تردید کردی

انتہائی شرمناک اور افسوسناک امر ہے کہ جب ہمارے ہیروز کو دعاؤں کی ضرورت ہوتی ہے تو عین اس وقت اس کے اہل خانہ اور یا پھر وہ خود اپنے انتقال کی تردید کررہے ہوتے ہیں۔

ماضی قریب میں ایسے ہی افسوسناک واقعات سے ذہین طاہرہ اور استاد حامد علی خان کے صاحبزادوں، مرزا شاہی، عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی اور منور رانا سمیت دیگر کو گزرنا پڑا ہے۔


متعلقہ خبریں