جس طرح کرکٹ کھیلی اسی طرح نئی ذمہ داریوں کو بھی نبھاؤں گا، مصباح الحق



لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے نو منتخب کوچ و چیف سیلکٹر مصباح الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

پی سی بی کے سی ای او وسیم خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح میں نے کرکٹ کھیلی اسی طرح نئی ذمہ داریوں کو بھی نبھاؤں گا، اور قومی ٹیم کی بہتری کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں خرچ کر دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں پیشہ وارانہ مہارت لانے کی ضرورت ہے نہ صرف قومی ٹیم میں بلکہ ڈومیسٹک لیول پر بھی اس کا نفاذ کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں وسیم خان نے کہا کہ مصباح الحق کا اس سے قبل کوچنگ کا کوئی تجربہ نہیں ہے، انہیں وقت دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریجنل ٹیم کے چیف سیلکٹرز ٹیم سیلکشن میں مصباح الحق کی مدد کریں گے، اس سے قبل رائج سیلکشن کا نظام ختم کر دیا گیا ہے۔

اس دوران مصباح الحق نے کہا کہ میری کوشش ہو گی کہ ایسی ٹیم بنائی جائے جو جارحانہ طرز کی کرکٹ کھیلیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ مشکل وقت آنے پر دفاعی کرکٹ کھیلنی بھی جانتے ہوں۔

کپتانی کے سوال پر وسیم خان نے کہا کہ قومی ٹیم کے کوچ مصباح الحق اور چیئرمین پی سی بی کے ساتھ مشاورت کے بعد ٹیم کے کپتان کا بھی جلد اعلان کر دیا جائے گا۔

مصباح الحق نے کہا کہ اس بات پرمیں یقین رکھتا ہوں کہ فائنل الیون سیلکٹ کرنے کا اختیار کپتان کے پاس ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میرا اور بولنگ کوچ وقار یونس کا کام کے حوالے سے اچھا تعلق ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، یہ بات واضح ہے کہ ٹیم کو کس طرف لے کر جانا ہے اسکا لائحہ عمل ہیڈ کوچ دیتا ہے۔

کوچ کی تنخواہ کے حوالے سے سوال پر وسیم خان نے بتایا کہ مصباح الحق چیف سیلکٹر بھی ہیں اور کوچ بھی ہیں انہیں اسی لحاظ سے تنخواہ دی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیم مینجمنٹ کو سیلکٹ کرنے کا اختیار مصباح الحق کے پاس ہے وہ بہتر جانتے ہیں کہ انہیں بیٹنگ کوچ چاہئے یا نہیں، اس حوالے سے ہم ان کے فیصلوں کا احترام کریں گے۔

ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند کئے جانے کے حوالے سے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ ایک عرصے سے یہی رونا رویا جاتا رہا ہے کہ ہمارا کرکٹ اسٹرکچر بہتر نہیں ہے لہذا اس کی بہتری کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے، اس نئے سسٹم کے کچھ اچھے پہلو بھی ہیں اور کچھ برے بھی، اگر ہم اس نظام کو بہتر چلانے میں کامیاب ہو گے تو اس سے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرفراز احمد نے حالیہ کیمپ کے دوران بہت محنت کی ہے اور اپنی فٹنس کو بھی بہتر بنایا ہے۔

نو منتخب کوچ کا کہنا تھا کہ آپ تب ہی کامیاب ہو سکتے ہیں جب ہر کسی کے ساتھ ایک جیسا رویہ رکھیں اور اس طرز عمل سے عزت بھی ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے میں اور یونس خان ریٹائر ہوئے ہیں تب سے ہماری ٹیسٹ ٹیم کو مسائل کا سامنا رہا ہے، میری کوشش ہو گی کہ لمبی طرز کی کرکٹ میں بہتری لائی جائے اگر اس میں ہم کامیاب ہو گئے تو سفید بال کرکٹ میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایمانداری کے ساتھ ٹیم سیلکشن کے حوالے سے فیصلے کروں گا باقی نتائج تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ ہماری ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے، چاہے کھیل ہو یا فٹنس ایک دن بہت اچھے ہوتے ہیں تو دوسرے دن بالکل نیچے چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کو انگلینڈ ، انڈیا اور آسٹریلیا کی طرح پروفیشنل ٹیم بنانے کی کوشش کروں گا۔

 

 

 


متعلقہ خبریں