جے آئی ڈی سی آرڈیننس کی منظوری کابینہ نے دی



اسلام آباد:ترجمان وزیراعظم عمران خان ندیم افضل چن کے مطابق جے آئی ڈی سی آرڈیننس کی منظوری کابینہ اجلاس میں دی گئی اور چار لوگوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔

ہم نیوز کے پروگرام’ ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے ندیم افضل چن کہا کہ مجھ سمیت فیصل واوڈا، شیریں مزاری اور مراد سعید نے اس کی مخالفت کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں کہ وزیراعظم نے آرڈیننس سے متعلق فیصلے کو نوٹس لیا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیسہ پھنسا ہوا تھا اور اس کا فرانزک آڈٹ ہونا تھا، اب یا تو مسئلہ پارلیمنٹ میں لے جائیں یا عدلیہ فیصلہ کرے گی۔

ندیم افضل چن نے بتایا کہ وزیراعظم نے کابینہ میٹنگ میں کہا جن کے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ اس پر بحث جاری ہے اور انکوائری کمیشن بھی بنا ہے۔ اٹارنی جنرل اور وزیرقانون کے ذمے لگایا گیا ہے کہ اس کے لیے کوئی راستہ نکالیں۔

انہوں نے کہا ریکوڈیک، کارکے اور اسٹیل مل جیسے فیصلوں کیخلاف جانے کے لیے قانون سے رہنمائی لینی ہوگی۔

پاکستان کی نیوکلیئر پالیسی کے سوال پر ترجمان وزیراعظم ندیم افضل چن نے کہا کہ ایسی صورتحال میں فرد واحد کی بجائے ریاست کو بیان دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جاریح پالیسی نہیں ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر حملہ ہوا تو دفاع کریں گے۔

جے آئی ڈی سی کا نوٹس کیسے واپس ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں نوید قمرنے کہا کہ یا تو نیاآرڈیننس لایا جائے جو اس کو ختم کرے یا قومی اسمبلی یا سینیٹ میں قانون پاس کیا جائے۔

پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ 2011 میں پاک ایران گیس پائپ لائن پرپابندی لگنے کے بعد جے آئی ڈی سی لایا گیا تھا اور یہ پاکستان کا پیسہ ہے۔

سید نویدقمر نے کہا کہ بھارت کیساتھ جنگ کے معاملے پر کسی سیاست دان کو بیان نہیں دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کی سلامتی خطرے میں ہوگی تو کوئی بھی ہتھیار استعمال کیا جائے گا۔

پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدام کے بعد ثالثی کی باتوں کرنے والوں نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا، اگر کشمیر آپسی مسئلہ تھا تو ثالثی کس کی کروائی جا رہی تھی۔

جے آئی ڈی سی کے سوال پر اویس لغاری کا کہنا تھا کہ عمران خان اسے کینسل کر رہے ہیں لیکن لگایا کس نے تھا اور کونسی جلدی تھی حکومت کو جو یہ فیصلہ کیا گیا۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ڈیل کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کوئی پاکستانی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا لیکن غیرذمہ درانہ حکومتی بیانات کی وجہ سے ابہام پیدا ہوا۔

نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال پر وزیراعظم کے بیان کےجواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک سیاسی بیان تھا وہ پاکستان کی پالیسی نہیں تھی۔


متعلقہ خبریں