مقبوضہ کشمیر میں نوجوان کی شہادت، ہنگامے پھوٹ پڑے


سری نگر: مقبوضہ وادی چنار کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد پہلے شہری کی شہادت کی مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد کشمیر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سری نگر کے علاقے الہ آباد کے رہائشی 19 سالہ اسرار خان کو بھارتی فورسز کی جانب سے 6 اگست کو سر میں گولی ماری گئی اور نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جہانِ فانی سے کوچ کر گیا۔

اسرار خان کی شہادت کی اطلاع موصول ہوتے ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور نوجوانوں نے بھارتی افواج پر پتھراؤ کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا جس کے بعد مقبوضہ وادی کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔

بھارتی فوج نے شہید نوجوان کے گھر کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں موجود پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے کرفیو سمیت دئگر پابندیوں کی زیادہ سختی کر دی گئی ہے جس کے بعد سے اب تک کسی ناخواشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔‘

شہید نوجوان کے والد نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں بتایا کہ بھارتی فوج نے بنا کسی وجہ کےاسرار احمد کو نشانہ بنایا ہے، 6 اگست کو میرا بیٹا علاقے کے پارک میں دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا کہ بھارتی فوج نے اس کے سر پر پیلٹ گن سے گولی ماری۔

اسرار کے والد کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز نے نوجوان اسرار احمد کے زخمی ہونے کی وجہ پتھر لگنا قرار دی ہے جو کہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔

انہوں نے اپنے بیٹے کے ایکسرے دِکھاتے ہوئے بتایا کہ کشمیری نوجوان کے سر چھرے لگنے کے متعدد نشانات واضح ہیں۔

ایکسرے میں سر کے ساتھ ساتھ اسرار کے چہرے اور بائیں آنکھ پر چھروں کے نشانات کو بھی واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

6 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے اپنے آئین کی شق 370 کا خاتمہ کر کے اسے دو حصوں لداخ اور کشمیر میں تقسیم کر دیا اور دونوں ریاستوں کو مرکزی حکومت کے ماتحت کر دیا ہے۔

مودی سرکار کے اس اقدام کے باعث کشمیری عوام میں غم و غصہ کی شدید لہر پائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں