قانون کم کرنے اور دفعات بڑھانے کی تجویز

الیکشن کمیشن کا صدارتی الیکشن 9 مارچ کو کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کے مطابق پرانے قوانین کا جائزہ لے کر نئے بنائے جائیں گے اور برطانوی طریقہ کار کو پارلیمنٹ میں نافذ کرنے کے لیے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ زیادہ قوانین ہونے سے تفتیشی افسران اور عدلیہ میں ابہام پیدا ہوتا ہے کہ وہ کس قانون پرعمل کریں۔

اجلاس کے صدر نے کہا کہ صرف خواتین سے متعلق 39 اور بچوں سے متعلق 30 قوانین موجود ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ قوانین کم مگر اس کے اندر دفعات زیا ہوں۔

وزیرقانون انصاف فروغ نسیم نے بتایا کہ وزارت قانون و انصاف نے تمام قوانین اپنی ویب سائیٹ پر ڈال دیے ہیں اور جہاں تک اعلی عدلیہ کے تمام فیصلوں کو ویب سائیٹ پر ڈالنے کا معاملہ ہے تو وہ بھی ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی تمام تاریخی اور بڑے فیصلے موجود ہیں اور ایسا بھی ممکن ہے کہ ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے فیصلوں کا لنک اپنی ویب سائیٹ پر ڈال دیں۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے استفسارکیا کہ 750 قوانین میں سے کتنے قوانین کے رولز بنے اور کمیٹی نے 750 قوانین کے تابع رولز کی تفصیلات مانگی تھی کیوں فراہم نہیں کی گئی؟

وزارت قانون کے حکام نے بتایا کہ 40 میں سے صرف 5 وزارتوں کا جواب آیا ہے۔

وزیر قانون نے مشورہ دیا کہ جو وزارت قائمہ کمیٹی کے احکامات پر عمل نہ کرے اس کے سیکرٹری کی تین ماہ کی تنخواہ روک دی جائے۔

ارکان کمیٹی نے تجویز دی کہ جو وزارت جواب نہ دے پہلے اس کے سیکرٹری کو کمیٹی میں بلا کر پوچھا جائے اور پھر کوئی فیصلہ لیا جائے۔


متعلقہ خبریں