تہرے قتل کا معاملہ، درخواست گزار لڑکی سپریم کورٹ پہنچ گئی

تہرے قتل کا معاملہ، درخواست گزار لڑکی سپریم کورٹ پہنچ گئی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سندھ میں تہرے قتل کا کیس لڑنے والے لڑکی ام رباب عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی۔

سندھ کے علاقے میہڑ میں ہونے والے تہرے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ درخواست گزار ام رباب چانڈیو نے سندھ ہائی کورٹ کے 19 اگست کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت سکھر سے میر پور ماتھیلو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ درخواست گزار ام رباب نے ہائی کورٹ میں تہرے قتل کا مقدمہ سکھر سے کراچی انسداد دہشت گری کی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دی تھیں۔

درخواست گزار ام رباب نے مؤقف اختیار کیا کہ سکھر بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزار کی خواہش پر مقدمہ منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے مقدمہ سکھر سے کراچی منتقل کرنے کی درخواست دی تھی۔

ام رباب کے مطابق نامزد ملزمان ارکان سندھ اسمبلی اور بہت زیادہ طاقتور ہیں، اس لیے اگر تہرے قتل کا مقدمہ میر پور ماتھیلو کی عدالت میں چلایا گیا تو جان کو خطرہ ہو گا۔

درخواست گزار نے کہا کہ مقدمہ منتقل کرنے سے نامزد ملزمان کو اس لیے فرق نہیں پڑتا کہ وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے کراچی جاتے رہتے ہیں۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور مقدمہ میر پور ماتھیلو سے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کیا جائے۔

واضح رہے کہ ام رباب کے والد، چچا اور دادا کو بااثر ملزمان نے قتل کردیا تھا۔ ام رباب اس سے قبل ہائی کورٹ میں احتجاج ننگے پاؤں آئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں سندھ کی ام رباب نےچیف جسٹس آف پاکستان سے فراہمی انصاف کی اپیل کردی

واقعات کے مطابق 17 جنوری 2018 کو ضلع دادو کے تعلقہ میہڑ میں تین افراد کے قتل کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیدو اور ان کے بھائی برہان چانڈیو سمیت سات افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

مقتولین کے لواحقین کا الزام تھا کہ ایم پی اے سردار خان چانڈیو کے کہنے پر برہان چانڈیو نے پولیس پروٹوکول کی موجودگی میں مختار چانڈیو، کابل چانڈیو اور کرم اللہ چانڈیو کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔


متعلقہ خبریں