’ پشاور ہائیکورٹ کے ججز کیلئےگاڑیاں خریدنےکی درخواست حکومت نے واپس بجھوا دی‘

پشاور ہائیکورٹ

پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار خواجہ وجیہہ الدین نے کہاہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کو مجموعی طور پر 120 ججز کی کمی کا سامنا ہے،صوبائی حکومت کو ججز اورجوڈیشل آفیسرز کی کمی پوری کرنے کے لیے درخواست لکھ چکے ہیں مگرتاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ 

رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ نے یہ بات قانونی سال (جوڈیشل ائیر)کی تیسری سہ ماہی رپورٹ پیش کرتے ہوئے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتائی ہے۔

خواجہ وجیہہ الدین نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں انسداد دہشت گردی اورصارفین عدالتوں( کنزیومر کورٹس )کے قیام کے لیے بھی  صوبائی حکومت کو لکھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ قبائلی اضلاع میں تعینات جوڈیشل آفیسرز کے پاس گاڑی تک نہیں ہے۔ جوڈیشل سروسز ایکٹ صوبائی حکومت نے دس ماہ بعد واپس بجھوا دیا ہے جس کی اب تک کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے ججز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی درخواست بھی حکومت نے واپس بجھوا دی ہے۔

خواجہ وجیہہ الدین نے کہا کہ  رواں سال مئی کے اختتام پر ماتحت عدلیہ کے زیرالتواء مقدمات کی تعداد دولاکھ چار ہزار 958 سے کم ہوکرایک لاکھ  29 ہزار 966 پرآگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے قبائلی اضلاع میں عدالتوں کے قیام کے بعد سے اب تک 5147 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقدمات میں 3ہزار 780 ایف سی آر مقدمات کی  بھی عدلیہ شنوائی کرنے لگی ہے۔جس میں 1ہزار 114 مقدمات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں رواں سال 24ہزار 734 مقدمات درج ہوئے جبکہ 25ہزار 938 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس وقت پشاور ہائی کورٹ میں زیرالتواء مقدمات کی تعداد 36ہزار450 رہ گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے نوکری سے برخاست کیے گئی ججز کے معاملے پر ہم بات نہیں کرسکتے ،ججز کے خلاف کارروائی نئی بات نہیں اور نہ ان کے خلاف کوئی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی ایم آئی ٹی ٹیم ان ججز کے خلاف آنے والی شکایات کا نوٹس لیکر تحقیقات کی جاتی ہے، ججز کو ثبوت کی بناء پر نوکری سے برخاست کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم جوڈیشل کونسل میں صرف 28ریفرنسز زیر التوا ہیں، ترجمان


متعلقہ خبریں