سندھ کی پہلی ہندو خاتون پولیس افسر


کراچی: پاکستان میں اقلیتوں کی اہم سرکاری عہدوں پر تعیناتی کو اگر خواب تصور کیا جائے تو یہ بے جا نہ ہوگا۔

پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کو سماجی، معاشرتی اور دوسرے مسائل درپیش ہیں جن کی وجہ سے ان  کی مجموعی ترقی بہت ہی محدود پیمانے پر ہوپاتی ہے۔ 

تاہم حالیہ سالوں میں پاکستان کی ہندو کمیونٹی کے کچھ  ہنرمند اور قابل افراد آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حال ہی میں سندھ سے تعلق رکھنے والی خاتون پشپا کماری نے پہلی پولیس افسر بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

شیڈول ذات ہندؤں کی کوہلی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 29  سالہ پشپا کماری نے سندھ پولیس میں  بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) شمولیت اختیار کی ہے۔

پشپا کماری کا کہنا ہے کہ دوران پڑھائی انہوں نے پولیس  فورس میں شمولیت اختیار کرنے کا اتنا زیادہ نہیں سوچا تھا۔

2014 میں ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی سے اہم نگہداشت میں گریجویشن کرنے کے بعد پچھلے سال تک وہ بے نظیر بھٹو ایمرجنسی ٹراما سنٹر کی شعبہ انتہائی نگہداشت میں ٹیکنالوجسٹ کے طور پہ کام کرتی رہی ہیں۔

کماری کے مطابق 2018 میں ان کے من میں پولیس فورس میں شمولیت اختیار کرنے کا خیال آیا اور وہ  اسی خیال سے مقابلے کے امتحان بیٹھ گئیں اور امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا۔

پشپا کماری کے مطابق وہ معاشرے کی اور لوگوں کی خدمت کسی دوسرے طریقے سے کرنا چاہ رہی تھیں اسی لیے وہ اس سال جنوری میں مقابلے کے امتحان میں بیٹھ گئیں۔ ان کے مطابق تحریری مقابلے میں کامیابی کے بعد ان کا انٹرویو ہوا اور ان کا نام امتحان پاس کرنے والے امیدواروں  کی حتمی فہرست میں آگیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے پولیس میں دوسری ہندوں خواتین بھی چھوٹے عہدوں پر کام کرتی ہوں لیکن وہ پہلی ہندو ہیں جو مقبلے کا امتحان پاس کرکے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ہندو برادری کے لیے خوشخبری

پشپا کماری کا خواب یہاں نہیں رکتا، وہ جرائم کے شعبے (criminology) میں  ماسٹر ڈگری لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ  اگر سندھ حکومت ڈپٹی سپرنٹنڈںٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کی پوسٹوں کا اعلان کرتی ہے تو وہ ضرور اس میں شرکت کرینگی۔

میر پور خاص کے گاؤں سمارو میں بڑی ہونے والی پشپا کماری کا کہنا ہے کہ انہیں دیکھ کر دیگر لڑکیاں اور خواتین بھی پولیس فورس، آرمی، نیوی اوو پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کرنے پر راغب ہوجائیں گی۔

کماری اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں اور ان کی والدہ محکمہ بہبود آبادی میں بطور فیملی پلاننگ ٹیکنیکل آفیسر کے طور پہ کام کرتی ہیں جبکہ ان کے والد  پرچون کی دکان چلاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ والدین کی  طرف سے حوصلہ افزائی کی بدولت آج ان کے سارے بھائی اور بہنیں پڑھ لکھ گئے ہیں اور سب کے سب مقابلے کے امتحان میں بیٹھنا چاہتے ہیں۔

پشپا کماری نے بتایا کہ ان کے ایک بھائی بھارت کمار نے وظیفہ ملنے کے بعد نئی دہلی میں قائم ساؤتھ ایشیا یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

ان کا کہنا کہ کہ ان کے ماموں جو کہ ایک سرکاری محکمہ میں گریڈ 19 کے آفیسر ہیں نے ہمیشہ ان  کی حوصلہ افزائی کی۔ ن کا کہنا ہے کہ اپنے ماموں کو دیکھ کر میرے دل میں بھی سرکاری نوکری کرنے کا خیال آیا۔

پشپاکماری نے بتایا کہ کراچی منتقل ہونے سے پہلے انہوں نے اپنے گاؤں میں ماری  اسٹوپس سوسائٹی میں  بھی کام کیا اور لوگوں کی خدمت کی۔ ان کے شوہر نارائن داس کراچی کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بطور سپروائزر کام کرتے ہے۔

پشپا کماری کے علاوہ سندھ میں دو اور ہندو خواتین دینا کماری اور سمن پاون کمار بودانی سول جج کے طور پر بھی فرائض انجام دے  رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی ہندو برادری کے لیے خوشخبری


متعلقہ خبریں