سکھ زائرین کے لیے ویزا کے عمل میں مزید آسانی پیدا کرنے کا فیصلہ

بھارت نے سکھوں کو بابا گرونانک کی برسی میں شرکت سے روک دیا

فائل فوٹو


اسلام آباد:  کرتار پور راہداری کے ذریعے پاکستان آنے والے سکھ زائرین کے لیے ویزا کے عمل میں مزید آسانی پیدا کرنے کا فیصلہ کرلیا گیاہے۔

یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر آج وزارت داخلہ اسلام آباد  میں سیکرٹری داخلہ کی زیر صدرارت اہم اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے اعلی افسران کی شریک ہوئے ۔

اجلاس کے بعد سامنے آنے والی سرکاری دستاویز میں ویزا کے عمل میں آسانی کو سکھ کمیونٹی کے لیے خیر سگالی کا قدم قرار دیا گیا ہے۔ سکھ زائرین کو سہولت دینے کے لیے آن لائن ویزاسسٹم میں مذہبی سیاحت کی کیٹگری شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق مذہبی سیاحتی ویزاکیٹگری میں دو قسم کے سکھ زائرین کو سہولت دی جائے گی۔ سکھ زائرین کو ویزا کم سے کم سات اور زیادہ سے زیادہ دس دن کے اندر جاری کردیا جائےگا ۔

نادرا اور وزارت خارجہ اس ضمن میں طریقہ کار طے کریں گے تاکہ جلد از جلد آن لائن سسٹم کے ذریعے سکھ زائرین کوویزا فراہم کرنے کی سہولت دی جائے۔  وزارت خارجہ بیرون ملک پاکستانی مشنز کو نئی پالیسی اور طریقہ کار سے آگاہ کرے گی۔

نادرا اور وزارت خارجہ اس ضمن میں کام کے بہاؤ سے وزارت داخلہ کو آگاہ کریں گی تاکہ اس کے لیے کابینہ سے متعلقہ امور کی منظوری لی جاسکے۔

واضح رہے کرتارپور صاحب نارووال سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پاک-بھارت سرحد کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں ہےجہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔

گزشتہ سال پاکستان نے بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کی مناسبت سے بھارتی شہریوں کی سہولت کے لیے کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ کیا تھا اور بھارتی کابینہ نے بھی اس کی منظوری دے دی تھی۔

صوبہ پنجاب میں نارووال کے ضلع اور انڈین سرحد سے متصل علاقے کرتار پور میں سکھ مذہب کے بانی اور روحانی پیشوا بابا گرو نانک کی قبر اور سمادھی ہے۔

کرتار پور راہداری 3.8 کلومیٹر پر محیط ہو گی۔ ڈھائی کلومیٹر راہداری پاکستان کی طرف اور 1.3 کلومیٹر بھارت کی جانب تعمیر کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: کرتار پور راہداری پر پاک بھارت مذاکرات کا تیسرا دور مکمل

 


متعلقہ خبریں