’ کیسے ہو سکتا ہے سی ڈی اےخود عدالتی حکم کی تشریح کرے؟ ‘

شہری کو سوچنے کا موقع ہی کیوں ملے کہ عدالت کچھ چھپا رہی ہے، عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ  نے باربار عدالتی حکم عدولی پرملوث افسران بارے چیئرمین سی ڈی اے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ 

عدالتی حکم عدولی کے معاملے کی سماعت عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔سی ڈی اے لیگل ایڈوائزرشاہد نسیم گوندل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نےوفاقی ترقیاتی ادارے کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے )افسران پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سی ڈی اے کے قانونی معاون (لیگل ایڈوائزر) سے استفسار کیا کہ  25 جولائی کے ایک اسکول ڈی سیل کرنے کے حکم  دیا اس پر عمل کیوں نہیں ہوا ؟ کیسے ہو سکتا ہے سی ڈی اےخود عدالتی حکم کی تشریح کرے؟

سی ڈی اے کے لیگل ایڈوائزر شاہد نسیم گوندل نے جواب دیا کہ میرے پاس جب فائل آئی تو فوری عمل درآمد کا کہا۔

اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی حکم پر رائے کے لیے کیوں اور کس نے فائل بھیجی؟کیا اب عدالتی حکم کی تشریح بھی لیگل ایڈوائزر کرے گا؟

عدالت نے چئیرمین سی ڈی اے  کو اس معاملے میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں تحریری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔

کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے: آزادی اظہار رائے لامحدود نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ


متعلقہ خبریں