وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس


اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بنک سمیت دیگر حکام نے صنعتوں کی ترقی کے لئے  حکومتی اقدامات بارے بریفنگ دی ۔  

اجلاس میں چھوٹے اور درمیانے صنعتوں کی ترقی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات، تعمیراتی شعبے (کنسٹرکشن)کا فروغ، غربت کے خاتمے کے لئے موجودہ حکومت کے سب سے اہم منصوبے “احساس پروگرام”پر پیش رفت اور معیشت کی ترقی کے لئے مختلف وزارتوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے آغاز میں گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملد رآمد کی رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش کی گئی ۔

گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقرکی جانب سے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں (ایس ایم ایز)کی ترقی کے لئے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

گورنر اسٹیٹ بنک نے بتایا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا فروغ، زراعت اور تعمیراتی شعبے (کنسٹرکشن)کی ترقی اسٹیٹ بنک کی ترجیحات میں شامل ہیں۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ملکی کاروباری سرگرمیوں میں ایس ایم ایز کا حصہ تقریباً نوے فیصد ہے اور ملکی مجموعی پیداوار میں ان کا حصہ چالیس فیصد ہے۔ زراعت کے علاوہ ملکی ورک فورس کا اسی فیصد حصہ ایس ایم ایز سے وابستہ ہے۔

ایس ایم ایز کی سہولت کاری کے لئے اسٹیٹ بنک کی جانب سے ریگولیٹری فریم ورک کو مزید آسان اور سہل بنا دیا گیا ہے، قرضوں کی فراہمی کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ چھوٹے درجے کے قرض کی حد بڑھا کر دس لاکھ کر دی گئی ہے۔

چھوٹے قرضوں کی فراہمی کی مدت ایک ماہ سے کم کر کے پندرہ دن کر دی گئی ہے، درمیانے درجے کے قرضوں کی فراہمی پچیس دنوں میں کر دی جاتی ہے، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو کاروباری دستاویزات مرتب کرنے میں معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

ایس ایم ایز کے فروغ کے سلسلے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو برؤے کار لایا جا رہا ہے، ایس ایم ایز کے لئے ٹیکس کے نظام کو سہل بنایا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ بنکوں کی جانب سے ایس ایم ایز کومہیا کی جانے والی رقوم کا حجم 2014میں محض 288ارب روپے تھا جو اس وقت 513ارب روپے ہے۔2023تک اسکا ہدف 1.9کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ جس سے بیس لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور برآمدات میں ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے۔

سیکرٹری خزانہ کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لئے وزارت تجارت،صنعت، غربت کے خاتمے اور سماجی فلاح و بہبود، نجکاری، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، پٹرولیم، ایف بی آر اور سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے اقدامات اور ان پر عمل درآمد کے لئے ٹائم لائنز پر تفصیلی رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئی۔

چیئرمین احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس پروگرام کے تحت عوامی فلاح و بہبود کے لئے شروع کی جانے والی مختلف سکیموں مثلاًطلبا کے لئے وظائف، صحت کی سہولیات، فنی تعلیم، قانونی معاونت، راشن سکیم، کفالت پروگرام، غذائیت پروگرام، حصول تعلیم کے لئے مالی معاونت، صحت انصاف کارڈ کی فراہمی پر بریفنگ دی ۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کہ احساس پروگرام کی جانب سے “ون ونڈواحساس”کے عنوان سے آن لائن پروگرام کا اجراء وسط اکتوبر میں کر دیا جائے گا۔ اس کے تحت کوئی بھی مستحق شہری آن لائن اپنے کوائف جمع کر اسکے گا اور احساس کے مختلف پروگراموں سے مستفید ہوسکے گا۔

چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے کنسٹرکشن کے شعبے میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کا فروغ، زارعت کی ترقی، اور تعمیرات کے شعبے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس سے نہ صرف معاشی عمل تیز ہوگا بلکہ ملک میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیرِ اعظم نے کنسٹرکشن کے شعبے میں فکس ٹیکس کے نفاذ اور اسے صنعت کا درجہ دینے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ اس تجویز پر غور کیا جائے اور بابت رپورٹ پیش کی جائے۔

وزیر اعظم نے مشیر تجارت کو ہدایت کی کہ ایس ایم ایز کی ترقی کے حوالے سے وفاقی و صوبائی محکموں کے درمیان بہتر روابط اور ایس ایم ایز کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے سمیڈا کو مزید فعال کیا جائے۔

وزیرِ اعظم نے سماجی ترقی اور غربت کے خاتمے کیلئے چیئرمین احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی کاوشوں کو سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات بارے اہم اجلاس


متعلقہ خبریں