سہ ملکی مذاکرات، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ پاکستان پہنچ گئے

سہ ملکی مذاکرات، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ پاکستان پہنچ گئے

اسلام آباد: چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ سہ ملکی مذاکرات میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی اورافغان ہم منصب کا نور خان ایئربیس بیس پہنچنے پر پرتپاک خیر مقدم کیا۔

چین، افغانستان، پاکستان سہ ملکی وزراء خارجہ مذاکرات کا تیسرا دور آج  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

سٹیٹ قونصلر اورچین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اپنے، اپنے ممالک کے وفود کی قیادت کریں گے۔

مذاکرات کے ایجنڈے میں سیاسی تعلقات، افغان امن عمل، سیکیورٹی تعاون وانسداد دہشت گردی، ترقیاتی تعاون اور باہمی روابط کا فروغ شامل ہے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین، افغانستان، پاکستان وزراءخارجہ مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور بالخصوص معاشی ترقی اور امن وسلامتی پر تینوں ممالک میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

ان مذاکرات کے پہلے دو اجلاس 2017  میں بیجنگ جبکہ دوسرا، دسمبر 2018 میں کابل میں ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اعتماد سازی، ترقی وتعاون اور روابط کے فروغ کے حوالے سے یہ سہ ملکی مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں تینوں ممالک کے مابین، یکساں مفاد کے امورپر زیادہ بہتر ہم آہنگی سامنے آئیگی۔

سفارتی ذرائع نے اس ضمن میں ہم نیوز کو بتایا کہ سہہ فریقی مذاکرات میں افغان امن عمل اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان مؤخر: جمعرات کو آمد ہوسکتی ہے

سیاسی مبصرین کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے سہہ فریقی مذاکرات اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیے جا سکتے ہیں کہ دوحہ، قطر میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے امن مذاکرات پہ دستخط کرنے کے عمل میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔

افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان گزشتہ ایک سال سے قطر میں امن مذاکرات جاری تھے جن کے آٹھ ادوار مکمل ہوچکے ہیں اور نواں دور چند روز قبل ہی مکمل ہوا تھا۔ مذاکرات کی کامیابی کی اطلاع خود امریکی وفد کی قیادت کرنے والے افغان نژاد سفارتکار زلمے خلیل زاد نے دی تھی۔

افغان امن معاہدہ طے پاگیا: صدر ٹرمپ کی توثیق کا انتظار

مذاکرات کی کامیابی کی اطلاع دیتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ طے پانے والے معاہدے کی توثیق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط سے مشروط ہے۔ طے شدہ پروگرام کے تحت انہیں کابل کے بعد اسلام آباد آنا تھا لیکن پھر ان کی آمد عارضی طور پر مؤخر کردی گئی تھی۔

دوحہ، قطر میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر بطور ضامن پاکستان، چین، روس اور اقوام متحدہ سمیت دیگر نے بھی دستخط کرنا تھے۔


متعلقہ خبریں