صاحب طرز ادیب اشفاق احمد کو مداحوں سے بچھڑے پندرہ برس بیت گئے


صاحب طرز ادیب، افسانہ نگار، ڈرامہ نویس اور داستان گو اشفاق احمد کو اپنے مداحوں سے بچھڑے پندرہ برس بیت گئے، اردو ادب  کے ناقدین کا کہناہے کہ ان جیسی کہانی لکھنے کا فن کسی کے پاس نہیں، یہی وجہ ہے کہ اتنے سال گزر جانے کے بعد بھی ان کا خلا پر نہ ہو سکا۔

اردو ادب کے شاہکار’ گڈریا‘ کے خالق ،ذومعنی گفتگو اور طنز و مزاح سے سننے والوں کو نصیحتیں کرنے والے اشفاق احمد پیدا تو انیس سو پچیس میں ہوئے تھے لیکن ان کا شمار ایسے ادیبوں میں ہوتا ہے جو قیام پاکستان کے بعد ادبی افق پر نمایاں ہوئے۔

اشفاق احمد نے انیس سو تریپن میں افسانہ ’گڈریا ‘لکھا تو شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ اشفاق احمد ایک افسانہ نگار، ڈرامہ نگار، فلسفی، ادیب اور دانشور ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین براڈ کاسٹر بھی تھے۔

فنون لطیفہ کے علاوہ انہیں اصلاحی تحریروں اور صوفیانہ ازکار سے خاص لگاؤ تھا۔

ریڈیو پر تلقین شاہ کے نام سے مزاح  ہی مزاح میں سماج کی خرابیوں پر ضرب لگاتے تو سامعین مسحور ہو جاتے۔  پی ٹی وی پر بہترین قصہ گوئی کے باعث پروگرام’ زاویہ‘ ناطرین میں بے حد مقبول ہوا۔

اسی کی دہائی میں نامور مصنف اشفاق احمد وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی رہے۔

معروف شاعر فیض احند فیض کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی عظیم سخن طراز اشفاق احمد کی یادیں  تازہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ  کئی برس تک وہ ہمارے ہمسائے رہے، اکثر گھر آنا جانا رہتا تھا ، ادبی افق پر ان کا کوئی ثانی نہیں۔

باکمال مصنف اشفاق احمد کی تصانیف میں ایک محبت سو افسانے، اجلے پھول، سفر در سفر، کھیل کہانی، ایک محبت سو ڈرامے اور توتا کہانی جیسے بہترین شاہکار شامل ہیں۔

اشفاق احمد تو سات ستمبر دو ہزار چار کورخصت ہو گئےلیکن ان کی تحریریں آج بھی انہیں لافانی رکھے ہوئے ہیں

یہ بھی پڑھیے: جمشید انصاری کو مداحوں سے بچھڑے 14 برس بیت گئے


متعلقہ خبریں