افغان صدر کا دورہ امریکہ منسوخ کرنا باعث تشویش ہے، اسفندیار ولی خان


پشاور: عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی ) کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہاہے کہ افغانستان کےصدراشرف غنی کا دورہ امریکہ منسوخ  کرنااور مذاکرات کے عمل میں افغان حکومت کو نذر انداز کرناباعث تشویش ہے۔

آج پشاور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں نظر انداز کرنے پر بات یہاں تک پہنچی کہ افغان صدر امریکی صدر سے ملاقات نہیں کررہا۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ چین اور روس بھی مذاکرات میں ضامن کی طرح بیٹھ جائیں۔ مذاکرات صرف افغان حکومت اور طالبان کو کرنے چاہئیں تبھی کامیاب ہوپائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک افغان حکومت مذاکرات کا حصہ نہ ہو تب تک یہ مذاکرات بے نتیجہ ہیں اور بے نتیجہ ہی رہیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اے این پی کے سربراہ نے سوال اٹھایا کہ ہر ایک یہ پوچھ رہا ہے کہ مسلئہ کشمیر پر ٹرمپ کے ساتھ عمران خان کی کیا بات ہوئی ہے؟

انہوں نے کہا کہ مسلئہ کشمیر پر حکومت نے کسی بھی سیاسی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا،خیبر پختونخوا کی قوم پرست جماعت کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ خدا کے لئے ملک کی خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لیا جائے۔

اسفند یار ولی خان نے کہا کہ سفارتی طور پر کسی نے کھلے عام مسلئہ کشمیر پر ہماری حمایت نہیں کی۔

پاکستانی کی معاشی صورتحال سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ  خراب معاشی حالت سے مڈل کلاس لوگ ختم ہورہے ہیں۔

اسلام آباد لاک ڈاؤن اور دھرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا جو بھی متفقہ فیصلہ ہوگا ہم اس فیصلے کی تائید کریں گے۔

اے این پی کے سربراہ نے کسی کا نام لئے بغیر یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے نکالنے کی صرف دعوے کیے گئے ہیں ، دہشت گرد پھر سے مختلف علاقوں میں آرہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو اس پر سوچنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:سہ ملکی مذاکرات، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ پاکستان پہنچ گئے


متعلقہ خبریں