بھارت فالس فلیگ آپریشن جیسا ناٹک کر سکتا ہے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دو روزہ دورے پر چین آمد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی فالس فلیگ آپریشن جیسا ناٹک رچا سکتا ہے۔

وزارت خارجہ میں پاکستان اور چین کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ چینی وفد کی قیادت چینی وزیر خارجہ وانگ ژی جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کر رہے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، سیکیورٹی و اقتصادی تعاون، پاک چین اقتصادی راہداری سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ خطے میں امن و امان کی صورتحال اور امن و استحکام کے قیام کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی بات چیت ہوئی۔

مذاکرات کے بعد پاکستان اور چین کے مابین تعلیم کے شعبے میں باہمی تعاون کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی نہ صرف دیرینہ، مستحکم اور لازوال ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کی ضامن بھی ہے۔ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کا دورہ پاکستان اس لیے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے کہ ہم تاریخ کے ایک نازک موڑ سے گزر رہے ہیں، بھارت کے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات نے پورے خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے بھارت، مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی فالس فلیگ آپریشن جیسا ناٹک رچا سکتا ہے، ہندوستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے یکطرفہ اقدامات کے بعد اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل میں پاکستان کی بھرپور معاونت پر ہم چین کے بے حد ممنون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں، خلوص نیت کے ساتھ، بھرپور مصالحانہ کردار ادا کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں قیام امن کے لیے انٹرا افغان مذاکرات انتہائی ضروری ہیں جبکہ سی پیک سے ہمارے تعلقات کو مزید تقویت ملی۔

یہ بھی پڑھیں بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن کےلیے راہ ہموار کی جارہی ہے، ترجمان پاک فوج

دوسری جانب افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی بھی پاکستان پہنچ گئے جن کا استقبال وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا۔ افغانستان کے وزیر خارجہ پاک چین افغان سہ ملکی مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچے ہیں۔

ان مذاکرات کے پہلے دو اجلاس دوہزار سترہ میں بیجنگ جبکہ دوسرا، دسمبر دوہزار اٹھارہ میں کابل میں ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں