صلاح الدین کے بعد عامر مسیح پر بھی پولیس تشدد کی تصدیق

پنجاب پولیس: صلاح الدین کے بعد عامر مسیح نے بھی تشدد سے دم توڑا، تصدیق ہوگئی

لاہور: پنجاب پولیس نے ایک اور زیر تفتیش ملزم کو مبینہ تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ زیر تفتیش ملزم عامر مسیح پر کیے جانے والے بہیمانہ تشدد کی تصدیق پوسٹ مارٹم رپورٹ نے کردی جو ہم نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق عامر مسیح کی جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں جو ہاتھوں، پاؤں اور کمر پہ انتہائی نمایاں ہیں۔

صلاح الدین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق

پوسٹ مارٹم رپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ عامر مسیح کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں جب کہ اسے تشدد کا نشانہ بنانے کے لیے کند آلے کا استعمال کیا گیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق عامر مسیح کو تفتیش کے دوران حالت بگڑنے پر جب اسپتال لے جایا گیا تو اس کی حالت انتہائی خراب تھی اور وہ اپنے پاؤں پہ کھڑے ہونے کے قابل نہیں تھا۔ اس کی تصدیق اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سے بھی ہوئی ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز میں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ دو پولیس اہلکار عامر مسیح کو موٹر سائیکل پہ بٹھا کر اسپتال لائے اور جب اسے اتارا گیا تو وہ زمین پہ گرگیا کیونکہ کھڑے ہونے کے قابل نہیں تھا۔

پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے عامر کو زمین پہ گرنے کے بعد اسے اٹھانے کے لیے سہارا دینے کے بجائے ٹھڈے مارے اور ساتھ ہی تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

ہم نیوز کے مطابق عامر مسیح کو گھسیٹ کر زبردستی اسپتال میں لے جانے کی کوشش کی گئی اور اس دوران بھی اس پر تشدد جاری رہا جو سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دکھائی دے رہا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیجز میں تفتیشی افسر ذیشان بھی دکھائی دے رہا ہے جو بعد میں اسپتال پہنچا تھا۔ عامر مسیح کو دو ستمبر کی دوپہر حالت بگڑنے پر اسپتال لے جایا گیا تھا۔

صلاح الدین کی ہلاکت: ملزمان کا صحت جرم سے انکار، عبوری ضمانت منظور

ہم نیوز کے مطابق ایک موقع پرپولیس اہلکاروں نے عامر مسیح کو کینٹ کے ایک اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی جب کہ ملنے والی فوٹیجز میں نظر آرہا ہے کہ شدید زخمی حالت میں اسپتال لائے جانے والے زیر تفتیش ملزم کو ایک گھنٹے بعد وہیل چیئر پہ بٹھا کرباہر لایا گیا اور پھرایک گاڑی میں بٹھا کر واپس لے جایا گیا۔

عامر مسیح تین ستمبر کو انتقال کرگیا تھا۔ اس کے لواحقین نے موت کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیتے ہوئے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق آئی جی پنجاب نے اس قتل کا نوٹس لیا تھا جس کے بعد ایس پی انوسٹی گیشن کو عہدے سے ہٹا کر تنفیشی افسر ذیشان سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پنجاب پولیس اہلکاروں کی طرف سےنیب افسران کو خوفناک نتائج کی دھمکیاں

پنجاب پولیس کی حراست کے دوران چند روز قبل صلاح الدین کی بھی موت ہوئی تھی جس پر اے ٹی ایم سے چوری کرنے کا الزام تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صلاح الدین کی موت کے حوالے سے کی جانے والی شدید تنقید اور کڑی نکتہ چینی کے بعد ڈی پی او کو ہٹانے کے ساتھ ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔


متعلقہ خبریں