’دو لوگوں کو ہٹانے سے معیشت بہتر ہو سکتی ہے‘



اسلام آباد: سابق وزیرتجارت ڈاکٹر محمد زبیر اور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ٹیم دو لوگ سود کے ماہر ہیں اگر انہیں ہٹا دیا جائے تو ملکی معیشت بہتر ہو سکتی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں بات کرتے ہوئے سابق وزیرتجارت ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ سودی کاروبار کے ماہر ہیں انہیں ملکی معیشت سے کوئی دلچسپی نہیں۔

پاکستان میں شرح سود بڑھانے سے ہاٹ منی آئے گی لیکن جیسے ہی ہاٹ منی نکلی مقامی معیشت بیٹھ جائے گی۔

آئی ایم ایف ایسا کیوں چاہتا ہے؟ کے جواب میں سابق وزیرتجارت نے کہا شرح سود بڑھانے کے باوجود ہاٹ منی نہیں آ رہی کیوں کہ حکومت نے اس کی ضمانت نہیں اٹھائی اور ہوسکتا ہے کہ شرح سود مزید بڑھائی جائے۔

سابق وزیرتجارت نے کہا کہ نوے کی دہائی میں ایشیا کے چند ممالک نے ہاٹ منی کے سبب ترقی کی لیکن حکومت نے جب شرح سود کم کیا تو بیرونی بینکوں نے اپنے پیسے نکال لیے اور مقامی معیشت یکدم بیٹھ گئی۔

ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا کہ  آئی ایم ایف قرضوں سے  پاکستان کے زر کے ذخائر بڑھانا چاہتا ہے جس سے بیرونی بینک منافع کمائیں گے اور مقامی معیشت کا گلا دب جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں ڈالر پر ایک یا دو فیصد شرح سود ہے لیکن پاکستان سات فیصد دے رہا ہے تاکہ بیرونی بینک پاکستان کو پیسہ دیں اور یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ ہمارے پاس سود کے ماہر بیٹھے ہیں۔

پاکستان کی پالیسیاں چند بیرونی بینکوں کے لیے بنائی جائیں گی؟ اس کے جواب میں ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ یہی پالیسیاں مصر میں اپنائی گئی تھیں اور 40 فیصد سے زائد قرضے بیرونی بینکوں کے تھے۔

جب مصر نے شرح سود کم کیا تو بیرونی بینکوں نے اپنے پیسے نکال لیے اور حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈالر کے ذخائر بڑھانے ہیں تو بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں جائیں مارکیٹ سے تین یا چار بلین ڈالر اٹھا سکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ  حکومت اس کو صحیح جگہ پر لگائے۔

کیا یہ معاشی ٹیم ملک کی حالت ٹھیک کر پائے گی؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ موجودہ گورنر اسٹیٹ اور مشیر خزانہ کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں کیوں کہ دونوں پاکستان کے معاشی حالات سے واقف نہیں حکومت چاہیے کہ انہیں ہٹائے۔

ہم نیوز کے پروگرام میں شریک مہمانوں نے میزبان کی اس بات سے اتفاق کیا کہ مجودہ معاشی ٹیم کی پالیسیاں اور ترجیحات ملکی مفادات میں نہیں لہذا وزیراعظم کو چاہیے کہ جتنی جلدی ممکن ہو اسے تبدیل کیا جائے۔


متعلقہ خبریں