افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا کب اور کیسے ہوگا؟ مائیک پومپیو نے بتادیا

افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا کب اور کیسے ہوگا؟ مائیک پومپیو نے بتادیا

فائل فوٹو۔–


واشنگٹن: افغان مفاہمتی عمل کے لیے طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ، قطر میں جاری امن مذاکرات کی منسوخی کے واضح اعلان کے باوجود امریکہ نے بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے توقع ظاہر کی ہے کہ اب افغان طالبان اپنا رویہ تبدیل کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ رویے کی تبدیلی کے بعد ہونے والی بات چیت سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

افغان امن معاہدہ: منسوخ ہو گیا لیکن کیوں؟ اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی

انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ طالبان طے شدہ باتوں پر عمل کریں گے۔ انہوں نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ اب افغان صدر کے ساتھ مذاکرات کریں۔

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے یہ بات اس وقت کہی ہے کہ جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغان طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کی منسوخی کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کرچکے ہیں۔

افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا؟ پینٹاگون اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ مدمقابل

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق مائیک پومپیو نے امریکی نشریاتی اداروں سے بات چیت میں واضح کیا کہ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا  محض باتوں سے نہیں ہوگا بلکہ زمینی حقائق اور حقیقی شرائط کے تحت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک اہم اور پائیدار عہد کی ضرورت ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے واضح کیا کہ اگر طالبان اپنا رویہ تبدیل نہیں کریں گے اور سمجھوتوں پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنائیں گے تو صدر ٹرمپ اپنا دباؤ کم نہیں کریں گے اور امریکہ، افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت و تعاون جاری رکھے گا۔

ٹرمپ نے قائد اعظم کے پیش کردہ ’دو قومی نظریے‘ کی سچائی کا اعتراف کرلیا

امریکی صدر نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کی افغان صدر اشرف غنی اور طالبان قیادت سے کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات طے تھی جس کے لیے وہ ہفتہ کی شب واشنگٹن پہنچ رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے امریکی فوجی سمیت دیگر گیارہ افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے اس لیے انہوں نے فوری طور پر خفیہ ملاقات منسوخ کر دی ہے اور امن مذاکرات بھی روک دیئے ہیں۔


متعلقہ خبریں