انسانی دل کی تھری ڈی پرنٹنگ: اعضا عطیہ دینے والوں کی ضرورت نہیں رہے گی؟

انسانی دل کی تھری ڈی پرنٹنگ: اعضا عطیہ دینے والوں کی ضرورت نہیں رہی؟

امریکہ: بائیو ٹیک کمپنی نے انسانی دل پرنٹ کرکے ٹرانسپلانٹ آپریشن کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔

امریکی ریاست شکا گو کی بائیو ٹیک کمپنی ’بائیو لائف فورڈی‘ (BIOLIFE4D) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے کامیابی سے تھری ڈی پرنٹر سے ایک چھوٹا انسانی دل پرنٹ کیا ہے۔

پرنٹ کیے گئے انسانی دل کی بناوٹ بالکل انسانی دل کی طرح ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ تھری ڈی سے پرنٹنگ کے بعد دل کے ٹرانسپلانٹ آپریشنز میں بہت مدد ملے گی اور آنے والے وقت میں یہ ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

ہڈیوں کا بھربھرا پن: انسانی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ

کمپنی اعلامیہ کے مطابق دل ایک مریض سے حاصل کیے گئے کارڈ ک مسل سیلز( cardiomyocytes) اور ایکسٹرا سیلولر میٹرکس کمپاؤنڈ سے حاصل کی گئی بائیو انک سے تخلیق کیا گیا ہے۔

بائیو لائف فور ڈی نے پہلی مرتبہ جون 2018 میں انسانی کارڈک ٹشوز کے بائیو پرنٹ لیے تھے جس کا باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا۔

اعلامیہ کے مطابق کمپنی کو قوی امید ہے کہ وہ انسانی سائز کا دل پرنٹ کرنے میں جلد کامیاب ہو جائے گیا۔

مرغی کا کم پکا گوشت انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار

ماہرین کے ایک حلقے کا خیال ہے کہ بائیو پرنٹ دل کے بعد دل کا عطیہ کرنے والوں کی ضرورت بالکل ختم اور یا پھر بڑی حد تک کم ہوجائے گی۔

بائیو لائف فور ڈی کے علاوہ  تل ابیب یونیورسٹی میں بھی ماہرین انسانی اعضا کے تھری پرنٹ پر کام کررہے ہیں۔

ماہرین طب کے مطابق پوری دنیا میں متعدد ایسی یونیورسٹیاں ہیں جہاں انسانی دل سمیت دیگر اعضا کی تھری ڈی پرنٹنگ پر دن رات کام کیا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں