چترال: جنگلات کی رائلٹی میں خواتین بھی حصے دار


چترال: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کی حکومت نے پہلی مرتبہ جنگلات کی رائلٹی میں خواتین کو بھی حصہ دار بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ضلع چترال سےاس اقدام کا آغاز کیا گیا ہے۔

چترال کے سب ڈویژن دروش میں اب تک صرف مردوں کوجنگلات کی رائلٹی میں حصےداربنایا جاتا تھا تاہم پہلی بار وہاں کی عورت کو بھی یہ موقع دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا دوسرا مرحلہ ضلع ملاکنڈ سے شروع کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق اس اقدام سے قبل ضلع چترال میں محکمہ جنگلات، انتظامیہ اورمقامی حکومتوں کی خواتین کونسلرز کے مابین اجلاس ہوئے۔ جس میں ان اقدامات پرغورکیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سوڈرکا کہنا ہے کہ مقامی آبادی میں اب تک صرف خاندان کے مرد کو ہی جنگلات رائلٹی میں حصہ دیا جاتا تھا۔ تاہم اس میں خواتین کی کوئی شمولیت نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جنگلات کی آمدن کا 60 مقامی کمیونٹی جب کے 40 فیصد حصہ حکومت کو ملتا ہے۔ اس طرح سے ایک ایسا گھرانہ جو صرف مرد حضرات پرمشتمل ہواسےلگ بھگ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ملتے تھے۔ اب تک اس میں خواتین شامل نہیں تھیں لیکن اب ان کی شمولیت کے بعد دوبارہ سے تقسیم کا عمل کیا جائے گا۔

ارشاد سوڈرکا مزید کہنا تھا کہ اس وقت لوگوں میں تقسیم کے لیے ضلعی انتظامیہ کے پاس تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ روپے موجود ہیں۔

سب ڈویژن دروش کی ایک خاتون سرکاری افسرکا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کی بہتری کے لیے ایک بڑا اقدام ثابت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کےاس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ ان خواتین کو ہوگا جن کے شوہراور بیٹے نہیں ہیں، کیونکہ وہ اس حق سے محروم رہ جاتی تھیں۔ جب کے وہ خاندان جن کے ہاں بیٹیاں ہیں وہ بھی یہ حق حاصل نہیں کر سکتے تھے۔

دروش کےگھنے جنگلات بروغل تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جنگلات محفوظ کرنے کے لیے یہ ایک احسن اقدام ہے۔ جب کے اس سے مقامی آبادی کوبھی فائدہ ہوگا۔

چیف سیکرٹری کے مطابق اس فیصلے کا مقصد دورافتادہ علاقوں میں آباد لوگوں کو ان کا حق پہنچانا اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ صوبے میں میں ایسی کئی جگہیں بھی ہیں جہاں سے گیس اورتیل پیدا ہوتی ہیں لیکن اب تک ان علاقوں کے بارے میں اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


متعلقہ خبریں