‘دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک شخص خود کشی کرتا ہے ’

‘دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک شخص خود کشی کرتا ہے ’

نیویارک: عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک شخص خود کشی کرتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہناوم نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کی موت اس کے قریبی رشتہ داروں، ساتھیوں اور دوستوں کے لئے ایک المیے سے کم نہیں ہوتی تاہم خودکشی کی سوچ رکھنے والے افراد کو اس گھناؤنے اقدام سے بچایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکشی کے حوالے سے ہم دنیا کے تمام ممالک سے رابطے میں تاکہ اس مؤثر حل نکالا جا سکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے امیر ممالک  کے نوجوانوں میں خودکشی کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔

15 سے 29 سال کے عمر والے نوجوانوں میں روڈ حادثات کے بعد خودکشی اموات کی بڑی وجہ قرار دی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نوجوان زہریلی گولیاں کھا کر، خود کو پھانسی دے کر اور گولی مار کر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرتے ہیں۔

پاکستان میں دیگر کم آمادنی والے ممالک کے مقابلے میں خودکشی کا رجحان اتنا زیادہ نہیں لیکن اب اس میں اضافہ ہوتا جارہاہ ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار برائے سال 2014 کے مطابق  پاکستان میں ہر برس ایک اندازے کے مطابق 13،377 افراد خودکشی کرتے ہیں۔

2012 سے اب تک نوجوانوں میں کی جانب سے کی گئی خودکشیوں کی جو وجوہ سامنے آئیں ان میں روزمرہ پریشانیاں شامل ہیں اور ان میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ رپورٹس کے مطابق نوجوانوں میں خودکشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

خودکشی کے سدباب کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو اس نظریئے کے خاتمے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی شکست خوردہ یا فاتح نہیں ہوتا بلکہ ہر کسی میں اپنی اہلیت کے مطابق صلاحیت پائی جاتی ہے اور اگر کسی کو پارا ثابت کرنا ہے توپھر اسے ہر چیز اور کام پر آزمایا جائے۔

اسی طرح تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو اس بات ہر نظر رکھنی چاہیئے کہ کس طالبعلم کو کس اسٹیج پر مسائل کا سامنا ہے تاکہ ہر قدم پر طالبعلموں کی رہنمائی اور تربیت کی جاسکے کیونکہ اس وقت طالبعلموں کے لیے سب سے زیادہ فقدان رہنمائی اور درست سمت کے تعین کا ہے۔

ماہرین کے مطابق یونیورسٹی کے مقابلے میں اسکول اور کالج کے طلبا اور طالبات کے لیے ڈپریشن کا سامنا کرنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں