’بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے‘

فوٹو: فائل


جنیوا : وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں جاری انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی گروپ کے سفیروں  سے ملاقات بھی کی  ہے۔ 

دوران ملاقات مقبوضہ جموں و کشمیر میں یکطرفہ طور پر کئے گئے بھارتی اقدامات اور ان کے مضمرات پر تبادلہ  خیال کیا گیا۔

اس موقع پر مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے یکطرفہ، غیر آئینی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے صریحاً منافی ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ، ان یکطرفہ اقدامات کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کر کے مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے او آئی سی کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ او آئی سی نے واضح اور واشگاف الفاظ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرانے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس ہائی کمشنر آفس نے ،اپنی جون 2018 اور جولائی 2019 کو شائع ہونے والی رپورٹس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا ہے۔

او آئی سی گروپ جنیوا کے بیشتر سفیروں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے عزم کو دہرایا اور پاکستان کے موقف کی تائید میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی کھل کر مذمت کی۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے پلیٹ فارم پر کئے گئے فیصلوں کو موثر انداز میں انسانی حقوق کونسل تک پہنچانے پر او آئی سی جنیوا گروپ کے کردار کو سراہا۔

واضح رہے کہ پاکستان او آئی سی جنیوا گروپ کا کوآرڈینیٹر ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’انسانی حقوق کونسل کو کشمیری عوام کی حالت زارپر فوری توجہ دینا ہوگی‘


متعلقہ خبریں